ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومUncategorizedبجلی کا بل ادا کریں یا بچوں کی ایم ڈی کیٹ...

بجلی کا بل ادا کریں یا بچوں کی ایم ڈی کیٹ فیس؟ والدین کا سوال

نورین محمد سلیم

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایسوسی ایشن (پی ایم ڈی اے) کی جانب سے میڈیکل کالجز میں داخلہ فیسوں میں اضافے پر طلباء وطالبات اور والدین میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے، والدین نے فیس میں کمی کر کے تین ہزار روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے

پختونخوا ایم ڈی کیٹ امتحان: سیٹوں میں اضافہ، نادرہ کا تعاون اور نئے انتطامات

ایک طالب علم نے ایکس پر پوسٹ کیا ہے کہ میرے میٹرک اور ایف ایس سی میں شاندار نمبر ہیں مگر میرے والد ایک ٹرک ڈرائیور ہیں میں ایم ڈی کیٹ کی فیس افورڈ نہیں کرسکتا ہوں۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ڈی ایم سی) نے پورے ملک میں 22ستمبر کو منعقد ہونے والے میڈیکل ٹیسٹوں کی فیس میں اضافہ کردیا ہے۔ اب یہ فیس 5 ہزار سے بڑھا دی گئی ہے۔

ایم ڈی کیٹ اب 27اگست کو نہیں 10ستمبر کو ہوگا

واضح رہے کہ پی ایم ڈی سی پورے ملک میں یہ امتحان براہ راست منعقد نہیں کرواتا ہے بلکہ ہر صوبے کی میڈیکل یونیورسٹیز منعقد کرواتی ہیں۔ میڈیکل یونیورسٹیز یہ امتحان منعقد کرکے اور نتائج مرتب کرکے پی ایم ڈی سی کو فراہم کرتی ہیں اور وہ اس کا باضابطہ اعلان کرتا ہے۔

پی ایم ڈی سی طلباء وطالبات سے فیسوں کی مد میں اکھٹی ہونے والی رقم کا کچھ حصہ میڈیکل یونیورسٹیوں کو امتحان منعقد کروانے کے اخراجات کی مد میں ادا کر تا ہے تاہم یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فیسوں کی مد میں اکھٹی ہونے والی فیس امتحانات منعقد کروانے کے اخراجات سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

ایکس پر ڈاکٹر ماجد علی نے اس پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پورے ملک میں دو لاکھ طلباء اس امتحان میں شرکت کریں تو یہ فیس ایک ارب 60 کروڑ روپے بنتی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا واقعی اتنے اخراجات ہوتے ہیں؟

کوئی بتائے کہاں جائیں

اسلام آباد کے رہائشی محمد اصغر کی بیٹی اور بیٹا اس سال امتحان میں شریک ہورہے ہیں۔ وہ ایک سرکاری ادارے میں کلرک ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ظلم کی انتہا ہے کہ پہلے بچوں کو ہزاروں روپے فیسیں دے کر ایف ایس سی کروائیں۔ اس کے بعد پتا چلتا ہے کہ جو کچھ ایف ایس سی میں پڑھا اور جس طرح امتحان دیتے رہے وہ طریقہ کار تو اب میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ میں نہیں ہوگا۔ اس کے بعد اکیڈمیوں میں بھجیں نہ بھجیں تو کدھر جائیں۔ وہاں پر بھاری فیسیں ادا کریں اور اب داخلہ فیسیوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جو کہ بدترین زیادتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا نظام سیدھا سادا اور سستا ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جو خرید سکے وہ خرید لے جو مہنگے سکول و کالج اور اکیڈمی افورڈ کرسکے ان کے بچے آگے بڑھ جائیں اور جو نہ کرسکے اس کے بچے رہ جائیں۔

محمد اصغر کا کہنا تھا کہ پھر یہ کیسا نظام ہے کہ ایف ایس سی کا امتحان اور طرح ہوگا اور ایم ڈی کیٹ کا امتحان اور طرح، یہ تو ملی بھگت سے بس پیسے کمانے کا دھندا معلوم ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹری ٹیسٹ پر تو کسی کو اعتراض نہیں ہے ضرور لیں مگر بورڈ کے امتحان کا طریقہ کار اور انٹری ٹیسٹ کے امتحان کا طریقہ کار کیوں مختلف ہو ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

محمد اصغر کا کہنا تھا کہ ملک میں بدترین مہنگائی ہے۔ بل اور گیس کے بل جمع نہیں ہو رہے ہیں۔ اس پر فیس میں اضافہ، سوچتا ہوں کہ بجلی کے بل جمع کرواؤں یا ایم ڈی کیٹ کی فیس۔

نصرت جہاں کا تعلق کراچی سے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ کمال ہو گیا۔ کروڑوں روپے بچوں سے فیس لے رہے ہیں، کیوں؟ اس کا جواب کوئی نہیں دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الفور اس فیس کو کم کیا جائے اور فیس تین ہزار سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

طالب علم رہنما اور انسانی حقوق کی کارکن شیر بانو نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ فیس 3 ہزار روپے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

فیس میں اضافے کا کوئی جواز نہیں

ایکس پر صحافی سلیمان چوہدری کہتے ہیں کہ پی ایم ڈی سی نے فیسوں میں اضافہ کر کے طالب علموں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

لاہور سے پروفسیر محمد جنید کہتے ہیں کہ یہ بڑا عجیب ہے کہ فیسوں میں اتنا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے اگر ہم دیگر انٹری ٹیسٹ اور فیسوں پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ پہلے ہی انٹری ٹیسٹ پر زیادہ فیس لی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایٹا کی انجینئرنگ کے لیے فیس 2500، نمز کی داخلہ فیس 5200، خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں کیٹ کی فیس تین ہزار, سب سے بڑھ کر ملک کے سب سے بڑے امتحان سی ایس ایس کی فیس 2200 ہے تو ایم ڈی کیٹ کی 8 ہزار فیس کا کیا جواز بنتا ہے۔

پشاور سے طالب علم اسلم خان کہتے ہیں کہ ہمارے ماں باپ پہلے ہی ہماری پڑھائی کے اخراجات سے عاجز ہوچکے ہیں۔ سکول، کالج کی فیسیں، کتابوں کاپیوں کا خرچہ اکیڈمی کی فیس اور پھر نوٹسز پتا نہیں کیا کیا۔ ہمارے لیے تو صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ اب ہم اپنی پاکٹ منی بھی لیتے ہوئے سوچتے ہیں کہ والدین کے پاس پیسے ہوں گے کہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں فیس میں اضافہ ظلم کے علاوہ کچھ نہیں۔

طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلباء نے فیس کم نہ کرنے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

واضح رہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحانات کی رجسڑیشن 5 اگست سے شروع ہوگئی اور 19اگست تک جاری رہے گی۔ ہر صوبے کا طالب علم اپنے اپنے صوبے کی میڈیکل یونیورسٹی میں رجسڑیشن کروائے گا جبکہ امتحان پورے ملک میں ایک ساتھ 22 ستمبر کو لیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین