اتوار, اکتوبر 12, 2025
ہوماہم خبریںبنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک، پہلے ہی دن 73 افراد...

بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک، پہلے ہی دن 73 افراد جاں بحق

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد احتجاج کے چند دن بعد سول نافرمانی کی تحریک شروع ہوگئی ہے جس کا آغاز ہی 73 ہلاکتوں کے ساتھ ہوا ہے۔

بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے والے طلبہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور ہلاکتوں پر حسینہ واجد استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش میں احتجاج ختم نہیں ہوا، حکومت کو 48 گھنٹے کی مہلت

کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج میں 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے عدالتی فیصلے کے بعد کوئی دن کا وقفہ آیا تھا۔ احتجاج ختم ہونے کے بعد حسینہ واجد حکومت نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اس کی طلبہ تنظیم پر پابندی عائد کردی تھی۔

حکومت کے خاتمے کیلئے دوبارہ احتجاج شروع کرنے والے طلبہ گروپ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جس کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 73 افراد کے جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش

وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے 4 جی انٹرنیٹ سروس کو ملک بھر میں بند کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سوشل نیٹ ورکس تک عوام کی رسائی ناممکن ہوگئی ہے، موبائل آپریٹرز کو صرف 2 جی سروس فراہم کرنے حکم دیا گیا ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر انہوں نے حکومتی احکامات کی تعمیل نہیں کی تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔

ایسے وقت میں جب حکومت پہلے ہی دباو میں ہے سابق آرمی چیف اور فوجی افسران نے بھی اپنا وزن طلبہ تحریک کے پلڑے میں ڈال دیا ہے، سابق آرمی چیف جنرل اقبال کریم مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے اپنی فیس بک پروفائل کی تصویر کو سرخ کر دیا۔

سابق فوجی افسران نے اپنے بیان میں مظاہرین پر تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر مسلح افواج کو سڑکوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے اور ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔

ادھر شیخ حسینہ واجد نے تازہ مظاہروں کو کچلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالبعلم نہیں دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے نکلے ہیں، ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔

ادھر پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر پاکستانی ہائی کمیشن نے پاکستانی طلبہ کو اپنے کمروں تک محدود رہنے اور موجودہ صورتحال سے خود کو الگ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

ہائی کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 144 پاکستانی طلبہ میں سے ایک تہائی پہلے ہی واپس جا چکے ہیں جبکہ مزید طلبہ آج اور کل روانہ ہوں گے۔

متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول ترین