بنگلہ دیش میں حکومت نے انٹرنیٹ جزوی طور پر بحال کر دیا ہے جس کے بعد احتجاج اور حکومتی تشدد کی مزید ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر ایک بار پھر ملک میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
4مطالبات کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم
دوسری جانب احتجاج کرنے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہم سرکار کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں، ابھی ہم نے اپنے 4 مطالبات پیش کیے ہیں جس میں فوری طور پر کرفیو اٹھانے۔ فوری طور پر انٹرنیٹ کی مکمل بحالی ۔ تعلیمی اداروں سے آرمی کا انخلا اور طلبا کے رہائشی ہاسٹل کھولنے اور طلبا کی تعلیمی اداروں میں واپسی کے لیے سازگار محفوظ ماحول فراہم کرنے کے ساتھ احتجاج کرنے والے رہنماؤں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جائے۔
چپ نہیں رہیں گے۔
احتجاج کرنے والے طلبا کے رہنما ناہید الاسلام کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بند کر کے ایک طرح کا ڈیجٹالائز کریک ڈاؤن کیا گیا۔ طلبا کو زبردستی ہاسٹل سے بے دخل کیا گیا جو کہ انسانی حقوق صریح خلاف ورزی ہے۔ آرمی کو لاکر کرفیو لگایا گیا۔ احتجاج دبانے کے لیے یہ اقدامات انارکی سبب بنے۔
تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق امریکی بیان اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری بندوں نے خود سرکاری املاک کو نقصان پہچایا۔ اس کی وجہ خود حکومت ہے۔ سرکار عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی وہ اپنی ناکامی کا ملبہ سیاسی جماعت اور طلبا پر ڈال رہی ہے۔
ناہید الاسلام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کوٹا سسٹم کو لے کر کوئی تنازع نہ کھڑا ہو اور آسانی سے کوئی حکومت اسے اپنی مرضی سے تبدیل نہ کر سکے یہ یقینی بنانے کو لیے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جائے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کو ثالث بنایا جائے۔
ناہید السلام نے الزام لگایا کہ حکومتی حمایت یافتہ چھاترو لیگ اور اس کے طالبہ ونگ جوبو لیگ نے نہتے طلبا کو قتل کیا ہے۔
ان کا کہنا کہ احتجاج میں بے گناہ طلبا کا خون بہایا گیا جب تک مقتولین کے ورثا کو انصاف نہیں مل جاتا ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہم اپنے مطالبات کا پر امن حل چاہتے ہیں اگر بے گناہ طلبا کے قتل پر انصاف فراہم نہیں کیا جاتا اس وقت تک چپ نہیں رہیں گے۔