راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف مربوط مہم ہے لیکن سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ اسے متنازع بنایا جائے۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک مضبوط لابی ہے جوچاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے، کیوں ایک مافیا، سیاسی مافیا اور غیر قانونی مافیا کھڑا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے افواج پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے ان معاملات پر بات چیت ضروری ہے، بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔
تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق امریکی بیان اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ ٹیرر کرائم گٹھ جوڑ سے دہشتگردی پنپتی ہے، یہ غیر قانونی اسپیکٹرم ہر جگہ موجود ہے اور اس میں غیر قانونی معیشت چھپی ہے جیسے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں، اس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے؟ کوئی پتا نہیں کہ آگے نمبر کیا لگا ہے انہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشتگرد بھی آپریٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ بے نامی پراپرٹیز، بے نامی اکاؤنٹس کیا یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا حصہ نہیں ؟ اگر آپ اس کو برداشت کریں گے تو اس کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے علاوہ افغانستان کے 6 ملکوں کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران، افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں، لیکن باقی ملکوں میں تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں، عام بارڈر کی طرح ویزہ سسٹم ہے، تو پھر ہماری سرحد پر کیوں تذکرے یا شناختی کارڈ دکھا کر داخل ہونے کی اجازت دی جائے، یہ بھی غیرقانونی گٹھ جوڑ کو فیسیلٹیٹ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2023 میں ایل سیز کو کم کیا کیونکہ ڈالرز کی قلت تھی، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایکدم سے اربوں ڈالر کے لحاظ سے بڑھ گیا، کیونکہ وہاں جو سامان جاتا ہے، وہ آپ کی مارکیٹوں میں بکتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے تیل کی اسمگلنگ سے بنائے جاتے ہیں، 50 سے 60 فیصد غیر قانونی سگریٹ بکتے ہیں، اربوں روپے کی اس میں مافیا ہے، اس لیے عزم استحکام مہم صرف دہشتگردی کے لیے نہیں بلکہ یہ پورے ملک کے لیے مفید ہے اور اس کے اسٹیکس بہت ہائی ہیں، ہم نے ٹیرر کرائم نیکسس کو توڑنا ہے۔
بنوں واقعے میں فوج کے ملوث ہونے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 15 جولائی کو صبح کے وقت دہشتگردوں نے بنوں کینٹ پر حملہ کیا، ہماری فوج نے بھرپور جواب دیا، اور ہمارے 8 جوان شہید ہوئے، ہمارے جوانوں نے ہمت کے ساتھ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، سپاہی سبحان جان بوجھ کر گرینیڈ کے اوپر گر گیا تاکہ زیادہ نقصان نا ہو تو یہ ہمارے سپاہیوں کی بہادری ہے، دہشتگردوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی۔ اگلے دن بنوں کے ٹریڈرز نے کہا کہ ہم نے امن مارچ کرنا ہے اور جب یہ مارچ ہوا تو کچھ مخصوص منفی عناصر بھی شامل ہوگئے اور جب وہ دھماکے والے روڈ سے گزرے تو انہوں نے ریاست مخالف نعرے لگائے، پتھراؤ کیا، اس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے، انہوں نے فائرنگ کی اور ایک عارضی دیوار گرا کر راشن ڈیپو کو بھی لوٹا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو ایک مخصوص گروہ، ایک انتشاری ٹولے نے یہ بات کی، کہ فوج نے ان کو روکا کیوں نہیں، ان کو گولی مار دیتے، کیونکہ انہوں نے ان کو گولی نہیں ماری اس کا مطلب یہ خود ان کو لے کر آئے، یہ بیانیہ ہر طرف چلایا گیا، فوج کا سسٹم بہت واضح ہے، فوج میں ایس او پی کے تحت ہی کارروائی ہوتی ہے، اگر فوجی تنصیبات پو کوئی حملہ کرتا ہے تو پہلے تنبیہ دی جاتی ہے، اگر پھر بھی آتا ہے تو ہوائی فائر کی جاتی ہے اور پھر آگے کی کارروائی ہوتی ہے۔
انہوں نے بنوں واقعے کی ویڈیوز دکھاتے ہوئے کہا کہ دیکھیں کیسے لوگوں کے ہاتھوں میں پتھر دیے گئے، دوسرے ممالک کے زخمی بچوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل کر کے کہا گیا کہ بنوں میں بچوں کو مارا گیا، یہ اس لیے ہوا کیونکہ آپ کا عدالتی نطام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے رہا ہے، ان کو کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک میں انتشار، فسطائیت مزید پھیلے گی،
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور قیادت کے خلاف جو بات چیت ہورہی ہے، یہ ڈیجیٹل دہشتگردی ہے، جس طرح دہشتگرد بم پکرتا ہے تو ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ، فیک نیوز کے ذریعے اضطراب پھیلا کے اپنی مرضی مسلط کرتا ہے، ان کا تو کبھی پتا بھی نہیں ہوتا، بے نامی اکأنٹ ہوتے ہین کہاں سے تانے بانے مل رہے کچھ نہیں پتا چلتا لیکن دونوں کا ہدف صرف فوج ہے، جو خارجی دہشتگرد ہے وہ بھی اور ڈیجیٹل دہشتگرد بھی فوج کو نشانہ بنا رہا ہے، دونوں ایک جیسا کام کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا خارجی دہشتگرد کو آپریشن کے ذریعے نیوٹرلائز کرتے ہیں اور ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون کے ذریعے روکا جاتا ہے، ہمارے ملک میں فوج کے خلاف بیہودہ باتیں کی گئیں، فیک نیوز پر کتنی کارروائی ہوئیں؟ کارروائی کے بجائے آزادی رائے کے نام پر ان کو ہیرو بنادیا جاتا ہے، ہم نے ریگولیشن کے تحت اس پر کام نہیں کیا تو اسے مزید اسپیس ملے گی۔
Compose: