کراچی کے علاقے گارڈن میں کنویں میں گر جانے والے 2 بچے اور ان کو بچانے کی کوشش کرنے والا پلمبر جاں بحق ہوگیا ہے، بچوں کو کنویں میں گرتے دیکھ کر انہیں بچانے کیلئے مقامی پلمبر نے کنویں میں چھلانگ لگا دی تھی گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق پلمبر کے کنویں میں کودنے کے 15 منٹ تک آوازیں آتی رہیں ، پلمبر نے پانی بھی مانگا تھا۔ جس کے بعد آوازیں بند ہوگئیں، بعدازاں تینوں کی لاشوں کو نکالا گیا ہے۔
واقعے کے حوالے سے کراچی پولیس نے بتایا کہ گارڈن کے علاقے میں بچے کھیل رہے تھے کہ کنویں کا ڈھکن ٹوٹ گیا، اور بچے اندر گر گئے، یہ کنواں 100 فٹ گہرا ہے ، ممکنہ طور بچے زہریلی گیسوں اور آکسیجن کی کمی کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ایک راہ گیر جو کہ بعد میں علاقہ کے لوگوں نے بتایا کہ وہ علاقے میں پلمبر تھا نے بچوں کو کنویں میں گرتے دیکھا تو انہیں بچانے کے لیے چھلانگ لگا دی۔
ریسیکو 1122 کے مطابق جاں بحق ہونے والے بچوں کی شناخت 8 سالہ بدر صہیب اور 10 سالہ طلحہ آصف کے نام سے ہوئی ہے۔
ریسکیو آپریشن 5 گھنٹے تک جاری رہا، امدادی کارکنوں کو کنویں میں زہریلی گیسوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم جاں بحق تینوں افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔
رہائشیوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں پلمبر کا کام کرنے والے مقامی رضاکار بچوں کو بچانے کے لیے کنویں میں کود گئے تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق پلمبر نے چیخ چیخ کر سب کو بتایا کہ کنویں کے اندر آکسیجن کم ہے۔ رضاکار نے پانی مانگا تو لوگوں نے پانی کی بوتل اندر پھینکی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ رضاکار نے تقریباً 10 سے 15 فٹ لمبی رسی کی مدد سے بچوں کو اپنے جسم سے باندھنے کے بعد انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن رسی ٹوٹ گئی۔
مقامی لوگوں کے مطابق انھیں تقریبا 15 منٹ تک کنویں میں سے آوازیں آتی رہی تھیں۔