نورین محمد سلیم
انتباہ: اس خبر کے کچھ حصے کمزور دل افراد کے پریشان کن ہوسکتے ہیں۔
ایبٹ آباد پولیس نے پاکستان سٹوریز کو بتایا ہے کہ ایبٹ آباد کے علاقے نواں شہر میں ایک ماں نے اپنے تین معصوم بچوں کے گلے پر تیز آلا پھیرنے کے بعد اینے گلے پر بھی تیز آلہ پھیر دیا تھا۔ جس سے ایک بچہ جو کہ ایک سال سے کم عمر بتایا جاتا ہے جاں بحق ہوگیا ہے۔
ایکسکلیوسو ویڈیو دیکھیں
واقعہ کے متعلق بتایا گیا ہے کہ جب ماں بچوں پر تیز دھار آلہ پھیر رہی تھی اس کی بڑی بیٹی جو تقریبا 10 سال کی ہے وہ دوڑ کر پڑوس میں چلی گئی، پتہ چلنے پر مرد و خواتین دوڑتے ہوئے پہنچے تو وہاں پر ماں اور تینوں بچے خون میں لت پت تھے۔
اہلیاں علاقہ اور قریبی رشتہ داروں نے فوراً پولیس اور ریسیکو کو اطلاع دی اور چاروں کو ایوب میڈیکل کمپلیکس پہنچایا گیا جہاں ڈاکڑوں نے ایک بچے کی موت کی تصدیق کی جبکہ باقی دو اور ماں کی زندگی کو بچانے کے لیے فی الفور طویل اور نازک آپریشن شروع کر دیا۔
ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں
ایوب میڈیکل کمپلکیس کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر فضل مناں سلار زئی نے بتایا کہ جب یہ بچے ایمرجنسی میں پہنچے تو چند منٹوں ہی میں بچوں کو آپریشن تھیڑ میں پہنچایا گیا تھا جہاں پر تین قسم کے مختلف سرجنز جن میں، ڈاکٹر دانش، ڈاکٹر بشیر اور ڈاکٹر میسم علی کی ٹیم کو بلایا گیا جنھوں نے فورا دونوں بچوں کے انتہائی نازک آپریشن کیے جس میں ان کی رگوں کو جوڑنے کے علاوہ ہوا کی نالی کو جوڑا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت نازک آپریشن تھا اور تقریبا دو گھنٹے لگے تھے۔ اس دوران ہسپتال میں خون وغیرہ بھی فراہم کیا گیا جس کے بعد دونوں بچے کو آئی سی یو وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں پر ڈکٹروں کی خصوصی ٹیم نگرانی کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈاکٹر فضل مناں سلار زئی کا کہنا تھا کہ ماں اس وقت بے ہوشی کی حالت میں ہے اس کا علاج جاری ہے۔ اس کے گلے پر رسی کے کوئی نشانات بھی ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس نے کوئی زہریلی دوا بھی کھائی ہے۔
نواں شہر ایبٹ آباد سے بتایا گیا ہے کہ تین چار ماہ قبل بچوں کی ماں کو ٹائیفائیڈ ہوا اور خاوند کے ہمراہ والدین کے ہاں آ گئی تھی لیکن اس کے بعد وہ ذہنی امراض کا شکار ہوگئی۔
گیلامن وزیر کے قتل کا مقدمہ پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف مقدمہ درج
اس وقت ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے خاتون کو اپنی نگرانی میں رکھا ہوا ہے۔
ایبٹ آباد میں عوام کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ رہی ہے۔ لوگ ہر طرف اس واقعہ کا ذکر کر رہے ہیں۔