ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںحاملہ بیٹی کی کٹی زبان، تشدد زدہ لاش سکون نہیں لینے دیتی

حاملہ بیٹی کی کٹی زبان، تشدد زدہ لاش سکون نہیں لینے دیتی

نوید خان 

ملتان میں مبینہ طور پر خاوند کے ہاتھوں قتل ہونے والے خاتون ثانیہ زہرا کے والد سید اسد عباس کہتے ہیں کہ ثانیہ زہرا ہماری اکلوتی بیٹی تھی، لاڈوں میں پلی بڑھی تھی۔ ہم نے تو شادی یہ سوچ کر کی تھی کہ خوشیاں ملیں گی، اپنا گھر بسائے گی، ہمیں کیا پتا تھا کہ جس گھر میں ڈولی چھوڑ کر آئے ہیں وہاں اس کی تشدد زدہ لاش لانے کے لیے جانا پڑے گا۔

ثانیہ زہرا ایک بچے کی ماں تھی۔ ملتان پولیس کے مطابق اس کی لاش کمرے میں پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی جس کو پہلے خودکشی کا نام دیا گیا تھا تاہم بعد والد کی درخواست پر اس کے خاوند کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ملتان پولیس کے مطابق خاوند ابھی تک مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ پولیس کو امید ہے کہ وہ جلد ہی ملزم کو گرفتار کرلے گی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری کر دیا گیا

ثانیہ زہرا کے خاندان کے مطابق ملزم ثانیہ کو جائیداد کے لیے تنگ اور اکثر مار پیٹ کرتا تھا۔ وجہ قتل جائیداد کا حصول تھا جس کے باعث ملزم کے تشدد سے ثانیہ زہرا ہلاک ہوگئی۔

سید اسد عباس ملتان کی مرکزی امام بارگاہ چوک کمہاراں والے کے متولی بھی ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کی شادی خوشحال اور بااثر خاندان میں یہ سوچ کر کی تھی کہ وہ خوش رہے گی۔ مگر شادی کے بعد ہی پتا چلنا شروع ہوا کہ انھوں نے ہم سے کئی جھوٹ بولے تھے۔ پہلا جھوٹ تو یہ تھا کہ وہ شادی شدہ نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ میرے بیٹی سے شادی کے چند دن بعد ہی اپنی پہلی بیوی کو بھی گھر لے آیا تھا اور اس کی ایک بیٹی بھی تھی۔

سید اسد عباس کا دعوی ہے کہ شادی کے کچھ عرصے بعد ہی اس نے ثانیہ کو تنگ کرنا شروع کردیا تھا۔ ملزم ثانیہ پر تشدد کرتا اور اس سے کہتا کہ جاو اپنے والد سے جائیداد لے کر آو اور اس کے لیے اس پر تشدد کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شادی کے کچھ عرصے بعد ایک بیٹا ہوا تھا مگر ملزم ثانیہ کو بہت تنگ کرتا تھا جس بناء پر عدالت میں خلع کا دعوی دائر کیا گیا تھا۔ مگر بعد میں دونوں خاندانوں کے درمیاں بات چیت اور بچے کے مستقبل کی خاطر وہ دعوی واپس لیا گیا اور وہ اپنے خاوند کے گھر چلی گئی تھی۔

گیلامن وزیر کے قتل کا مقدمہ پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف مقدمہ درج

سید اسد عباس کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے وہ نہ سدھرا اور مار پیٹ جاری رہی۔ ’9 جولائی کو صبح فون آیا کہ ثانیہ فوت ہوچکی ہے۔ ہم موقع پر پہنچے تو اس کی لاش اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔ لاش کے گلے میں مردانہ صافہ بندھا ہوا تھا۔ چہرے اور جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم موقع پر نہیں تھا۔ ثانیہ کی زبان کٹی ہوئی تھی، جبڑا ٹوٹا ہوا، چہرا سوجا ہوا جبکہ زخم بھی موجود تھے۔

سید اسد عباس کہتے ہیں ملزم کافی عرصے سے بیٹی کو ہمارے گھر نہیں آنے دیتا تھا۔ حاملہ ہونے کے باوجود تشدد کرتا تھا۔

  کچھ دن پہلے اس نے فون پر ہمیں بتایا تھا کہ علی رضا قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ مجھے جان سے مار دیں گے۔

والد نے بتایا کہ ملزم فرار ہے لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس پر پولیس کی ٹیم ہمیں انصاف دلانے کے لیے کوشاں ہے۔

ملتان پولیس کے مطابق پولیس نے سسرال میں ثانیہ کی لاش پنکھے کے ساتھ لٹکتی ہوئی برآمد کی تھی جبکہ ورثا نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے سے روک دیا تھا ، ’بظاہر لڑکی کی موت کو خود کشی کا رنگ دیا گیا۔ اب اسد عباس شاہ نے کارروائی کی درخواست دی تو پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔‘

ملتان پولیس کے مطابق گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ مزید کارروائی کے لیے لاش کا عدالتی حکم پر پوسٹ مارٹم کے بعد معاملہ عدالت کے سامنے لایا جائے گا۔‘

پولیس کے مطابق مقتولہ حاملہ تھی اور اس کی وفات کی وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی پتا چل سکے گی۔

سید اسد عباس کا کہنا تھا کہ حاملہ بیٹی کی کٹی ہوئی زبان، تشدد زدہ لاش چین و سکون نہیں لینی دیتی۔ بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے مجھے جو بھی کرنا پڑا کروں گا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین