ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومشعر وشاعریکیا عشق ایک زندگئ مستعار کا

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا

کیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا

وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک

اس میں مزہ نہیں تپش و انتظار کا

میری بساط کیا ہے تب و تاب یک نفس

شعلہ سے بے محل ہے الجھنا شرار کا

کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطا

پھر ذوق و شوق دیکھ دل بے قرار کا

کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لا زوال ہو

یارب وہ درد جس کی کسک لا زوال ہو

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین