وزیراعظم شہبازشریف نے اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے والے شرپسندوں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کی شناخت کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے، انتشاری ٹولے کے منتشر ہوتے ہی اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کر گئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاریخی کرپشن اور اپنی حکومت بچانے کے لیے ملک کو دیوالیہ کرنے کی مذموم سازشیں رچانے والے قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے واقعات میں عوام میں اشتعال، بے یقینی اور انتشار پھیلانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور بلوائیوں سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد اور ملک بھر میں اینٹی رائٹس فورس قائم کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فورس کو بین الاقوامی طرز پر پیشہ ورانہ تربیت اور ضروری سازوسامان سے لیس کیا جائے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں اور مسلح افراد کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
دوران احتجاج سرکاری املاک اور اہلکاروں پر کیے گئے حملوں پر بریفنگ پر وزیراعظم نے کہا کہ انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو زخمی اور شہید کیا گیا، یہ کیسے انقلابی ہیں کہ ملک میں تباہی اور انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ انتشاری ٹولے کی وجہ سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، پاکستان کو معاشی نقصان پہنچنے والوں کی ذمہ داری انتشاری ٹولے اور اس کے کرتا دھرتا پر عائد ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ اسلام آباد اور ملک کے کسی بھی شہر پر ذاتی مقاصد کے لیے لشکر کشی کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی جرات نہ کرے۔
مظاہرین میں شامل تربیت یافتہ ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا, آر پی او راولپنڈی
دوسری جانب آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج میں مظاہرین کی جانب سے اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا گیا، راولپنڈی ڈویژن میں کسی ایک بھی سویلین کے زخمی ہونے کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا، اٹک میں مظاہرین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا گیا تاہم مظاہرین میں شامل تربیت یافتہ ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
راولپنڈی میں دیگر اعلیٰ عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر سرفراز نے انکشاف کیا کہ مظاہرین کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں اعلیٰ افسران سمیت 170 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 2 کو گولیاں لگیں۔
انہوں نے بتایا کیا کہ مظاہرین کے ہاتھوں زخمی 25 اہلکاروں کی حالت نازک ہے، پولیس کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جبکہ کئی گاڑیاں توڑ پھوڑ کی وجہ سے تباہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج پر 32 مقدمات درج کیے گئے جن میں 1151 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ان ملزمان کا جب ڈیٹا چیک کروایا گیا تو انکشاف ہوا کہ اس میں 64 افغان شہری بھی شامل ہیں جن میں 4 کے رجسٹریشن کارڈز بھی بنے ہوئے ہیں جبکہ دیگر غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے دعویٰ کیا کہ 24 نومبر کو پولیس کے روکنے پر مظاہرین نے اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانے کی کوشش کی اور سیدھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ہمارا ایک اہلکار مبشر شہید اور 24 زخمی ہوئے، ہمارے صبر کی وجہ مظاہرین میں سے کوئی زخمی نہیں ہوا، نقصان سے بچنے کیلئے پولیس پیچھے ہٹ گئی۔
پریس کانفرنس میں ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل خان نے زخمی اہلکار کی تصاویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ مسلح مظاہرین کی فائرنگ کے نتیجے میں گولی اہلکار واجد علی کی گردن میں پیوست ہوگئی، زخمی اہلکار اس وقت آئی سی یو میں زیر علاج ہے، ایک گولی سرگودھا پولیس کے اہلکار کی ٹانگ میں لگی۔