امریکا کی جانب سے جنگ شروع ہونے کے دو سال بعد یوکرین کو روس کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائلوں اے ٹی اے ایم سی کے استعمال کی اجازت کے بعد کیف نے روس پر حملے میں پہلی بار یہ میزائل استعمال کیے ہیں۔
اس حملے کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نے دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال پر نظرثانی کرتے ہوئے پالیسی تبدیل کر لی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل صدر بائیڈن نے یوکرین کو اپنے فراہم کردہ لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد آج یوکرینی فوج نے روس پر پہلا حملہ کرتے ہوئے روس کے سرحدی علاقے میں اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔
یوکرین کی افواج سے منسلک ایک ٹیلی گرام چینل نے منگل کو گمنام مقام سے امریکا کے فراہم کردہ اے ٹی سی ایم اسی میزائل روس کی جانب فائر کرنے کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔
روس نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین نے اس کے سرحدی علاقے میں 6 لانگ رینج امریکی میزائل فائر کیے۔
اے ٹی اے ایم سی میزائل کیا ہیں؟
آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم (اے ٹی اے سی ایم ایس) بنیادی طور پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ہیں جو 300 کلومیٹر کے طویل فاصلے تک ہدف کو درستگی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہی رینج ان میزائلوں کو یوکرین کے لیے اہم بنا دیتی ہے کیونکہ رفتار کے باعث انہیں روکنا مشکل ہوتا ہے۔
یہاں یہ بات جاننا انتہائی اہم ہے کہ روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 88 فیصد جوہری ہتھیار ہیں، روسی صدر ولادی میر پیوٹن جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں بنیادی فیصلہ ساز ہیں۔
برطانوی خبر ساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نظرثانی شدہ ڈاکٹرائن ’دی بیسک آف اسٹیٹ پالیسی اِن دی فیلڈ آف نیوکلیئر ڈیٹرنس‘ میں ان خطرات کا خا کہ پیش کیا گیا ہے جس کے تحت ماسکو جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔
نئی ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ روس یا اس کے اتحادی بیلاروس کو روایتی ہتھیاروں کے ساتھ جارحیت کا سامنا کرنا پڑا، اور اس سے خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید خطرہ پیدا ہوا تو کریملن نیوکلیئر حملے کرنے پر غور کرے گا۔
اس سے قبل جوہری ڈاکٹرائن میں کہا گیا تھا کہ روس کسی دشمن کی طرف سے جوہری حملے یا ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈالنے والے روایتی حملے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
ڈاکٹرائن میں یہ بھی شامل ہے کہ نیوکلیئر پاور کی حمایت یافتہ غیر جوہری ملک کے ذریعے روس پر کسی بھی روایتی حملے کو مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا، جبکہ طیاروں، کروز میزائلوں اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر روس کی سرحدوں کے اندر حملے پر بھی ایٹمی ردعمل دے سکتا ہے۔
ڈاکٹرائن میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی فیڈریشن اور اس کے اتحادیوں کے خلاف فوجی اتحاد کی طرف سے کسی بھی ریاست کی طرف سے جارحیت کو مجموعی طور پر اتحاد کی طرف سے جارحیت سمجھا جائے گا۔