وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ ، ملوث ملزمان اور سہولت کار خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
صوبائی پولیس چیف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیرداخلہ ضیا لنجار نے چینی انجینئرز پر خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی، پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے خودکش حملے کی تفتیش کی، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی اور رکشہ مالکان سے متعلق تفتیش کی گئی، خودکش بمبار اور دو سہولت کاروں کی سی سی ٹی وی سے پہچان ہوئی۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں 2چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک,17 زخمی
ضیا لنجار نے کہا کہ ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد کا بھی پتا لگایا گیا، کراچی سے خریدی گئی گاڑی کو حملے کے لیے تیار کیا گیا، حملے میں ملوث سہولت کار خاتون کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی کے علاقے عمر گوٹھ کے قریب آر سی ڈی ہائی وے سے ایک موٹر سائیکل پر سوار خودکش بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جاوید عرف سمیر اور ایک خاتون ساتھی گل نسا کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش بم دھماکے میں جاوید عرف سمیر براہ راست ملوث تھا جب کہ گل نسا نے سہولت کاری کی، ملزمان کے تیسرے ساتھی کی تلاش جاری ہے۔ گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا، گاڑی کو حب یا اس سے آگے کسی علاقے میں لے جایا گیا، 4 اکتوبر 2024 کو یہ گاڑی حب سے کراچی لائی گئی۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جاوید نامی شخص سارے معاملات ہینڈل کرتا رہا، اسی نے ریکی کی تھی، خودکش بمبار کی شناخت اس کے ہاتھ سے ہوئی، خودکش بمبار کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، دھماکے کی جگہ سے گاڑی کے چیچس نمبر اور نمبر پلیٹ ملی تھی، گاڑی ایک شوروم سے 71 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی,رقم کی ادائیگی بلوچستان علاقے حب کے نجی بینک کے ذریعے کی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ گاڑی کے ساتھ ایک رکشہ بھی تھا، رکشے والے کا نام فرحان اور اس کے ساتھ محمد شریف نامی شخص تھا، بہت سے حساس معاملات ہیں، مزید تحقیقات کر رہے ہیں، بیرونی سازشوں پر نظر ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حملے میں ملوث مزید دوسرے ملزمان بشمول دانش، گل رحمان اور بشیر زید ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ ملزم جاوید نے ایئرپورٹ کے اندر سے چینیوں کے باہر نکلنے کی اطلاع فون پر حملہ آور جاوید کو دی تھی۔