ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومشعر وشاعریشاہيں : بال جبریل

شاہيں : بال جبریل

کيا ميں نے اس خاک داں سے کنارا

جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ

بياباں کي خلوت خوش آتي ہے مجھ کو

ازل سے ہے فطرت مري راہبانہ

نہ باد بہاري ، نہ گلچيں ، نہ بلبل

نہ بيماري نغمہ عاشقانہ

خيابانيوں سے ہے پرہيز لازم

ادائيں ہيں ان کي بہت دلبرانہ

ہوائے بياباں سے ہوتي ہے کاري

جواں مرد کي ضربت غازيانہ

حمام و کبوتر کا بھوکا نہيں ميں

کہ ہے زندگي باز کي زاہدانہ

جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

يہ پورب ، يہ پچھم چکوروں کي دنيا

مرا نيلگوں آسماں بيکرانہ

پرندوں کي دنيا کا درويش ہوں ميں

کہ شاہيں بناتا نہيں آشيانہ

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین