26 آئینی ترمیم کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کرتے ہوئے ان کا نام وزیراعظم کو ارسال کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کو منانے کی ناکام کوششوں کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا دوسرا دور شروع ہوا جس میں 12 میں سے 9 اراکین نے شرکت کر کے دو تہائی اکثریت سے نئے چیف جسٹس کو نامزد کیا۔
اجلاس میں 12 میں سے 8 ممبران نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کیلئے جسٹس یحییٰ آفریدی کو نامزد کیا جبکہ ایک رکن نے مخالفت کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اجلاس میں دو تہائی ارکان کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کی نامزدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ججز قابل احترام ہیں ، اراکین کی جانب سے بہت اچھی بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ نئی ترمیم میں یہ پابندی بھی شامل ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے 3 دن قبل نئے چیف جسٹس کا نام منظر عام پر آنا لازم ہے۔
تحریک انصاف کے بائیکاٹ پر انہیں منانے کیلئے احسن اقبال، رعنا انصر، راجہ پرویز اشرف اور کامران مرتضی پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تاہم بیرسٹر گوہر اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی اپنی پالیسی پر مُصر رہے۔
ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی عدالت یعنی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس فیصلے میں یہ قرار دیا گیا تھا کہ سینئر موسٹ جج ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے۔
چیف جسٹس کا انتخاب کیسے ہوا؟
پارلییمان کی 12 رکنی کمیٹی میں حکومتی اتحاد کی جانب سے خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، شائستہ پرویز ملک راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک ممبران تھے جبکہ جمعیت علماء اسلام کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضی اور ایم کیو ایم کی رعنا انصر کو کمیٹی کا رکن نامزد کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل نے بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر اور حامد رضا کو اپنا رکن نامزد کیا تھا تاہم ان میں سے کوئی بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے تین سنیئر موسٹ ججوں کے نام اور مکمل پروفائل پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی گئی، کمیٹی نے تین ناموں پر بحث اور جائزے کے بعد میں سے جسٹس یحییٰ آفریدی کا انتخاب کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد سینئر ترین جج کے روایتی اصول کے تحت جسٹس منصور علی شاہ کو اگلا چیف جسٹس بننا تھا تاہم 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد منظرنامہ یکسر بدل گیا۔
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟
23 جنوری 1965 کو پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونے والے جسٹس یحییٰ آفریدی نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی جس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔
بعد ازاں انہوں نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیزز کالج کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے کیریئر کا آغاز 1990 میں بطور وکیل ہائیکورٹ کیا جس کے بعد 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر وکالت کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کو 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا اور 15مارچ 2012 کو انہیں مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
انہوں نے 30 دسمبر 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا جس کے دو سال بعد 28 جون 2018 کو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔