محمد نوید خان
پنجاب پولیس کی خاتون پولیس افسر بینش فاطمہ کو پولیسنگ کے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف چیف آف پولیس (آئی اے سی پی) نے اپنی سالانہ کانفرنس میں بہترین کارگردگی کا مظاہرہ کرنے پر بین الاقوامی ایوارڈ سے نواز دیا ہے۔
بینش فاطمہ پہلی پاکستانی خاتون پولیس افسر ہیں جنھیں یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس ایوارڈ کے لیے آئی اے سی پی کو پوری دنیا سے نامزدگیاں وصول ہوئی تھیں۔ بینش فاطمہ جو کہ اس وقت راولپنڈی ٹریفک پولیس کی کمان کر رہی ہیں اس ایوارڈ کی حق دار ٹھہری ہیں۔
آئی اے سی پی کے مطابق بینش فاطمہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون پولیس افسر ہیں جنھوں نے کرائم یونٹ میں بحثیت ایس پی خدمات انجام دیتے ہوئے کئی خطرناک گروپوں کے خلاف کارروائی کی، خواتین اور بچوں تک سہولتیں پہچانے کے علاوہ معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے کام کیا ہے۔
بین الاقوامی ادارے نے بنیش فاطمہ کے حوالے سے کہا ہے کہ کرائم یونٹ کی قیادت کرتے ہوئے انھوں نے کم از کم 9 مختلف خطرناک گروپوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ خطرناک گروپوں اور جرائم پیشہ افراد کا تعاقب کرتی رہیں اور کئی خطرناک جرائم پیشہ افراد کو بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچایا ہے۔
آئی اے سی پی کے مطابق نہ صرف یہ کہ ان کی کارگردگی میدان میں شاندار رہی بلکہ انھوں نے نظر انداز طبقات کے لیے بھی بہت کام کیا ہے۔ پنجاب میں پہلا تحفظ سینٹر قائم کیا گیا تھا جو اب تک کام کررہا ہے۔ اس تحفظ سینٹر کے زریعے سے خواتین، بچوں اور ٹرانس جینڈرز کی مدد کی جاتی ہے۔ اسلام آباد میں بھی ایسا ہی ادارہ قائم کیا تھا۔
آئی اے سی پی کے مطابق ان کے قائم کردہ ادارے اس وقت اپنے فرائض شاندار طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔