اسرائیل کی جانب سے جنگ کا دائرہ تین ممالک تک وسیع کرنے کے بعد امریکا نے خطے میں اپنے فوجیوں کو تعینات کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ اہم ترین پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو روز قبل ہی اسرائیل نے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کے بعد یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی تھی۔
حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی
امریکا کی جانب سے یہ اہم ترین پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو روز قبل ہی اسرائیل نے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کے بعد یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ حزب اللہ یا ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنگ شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے میں مدد نہیں دے گی۔
‘کوئی بھی ہماری پہنچ سے دور نہیں’ اسرائیل کا یمن پر بھی بڑا فضائی حملہ
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ان لوگوں کو بحفاظت اور پائیدار طریقے سے گھر واپس لانا چاہتے ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ سفارتی راستہ ہی صحیح راستہ ہے۔
امریکا نے تہران کو خبردار کیا ہے کہ وہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے یا تنازع کو نہ بڑھائے۔
پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر کا کہنا تھا کہ اگر ایران یا اس کی حامی گروپ موقعے سے فائدہ اٹھا کر خطے میں امریکا یا اس کے مفادات کو نشانہ بناتے ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے حزب اللہ سربراہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت پر ردعمل میں کہا تھا کہ حسن نصر اللّٰہ کا اختتام منصفانہ اقدام ہے، ان کے مرنے کے بعد انصاف کا عمل پورا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کےلیے انصاف کا ایک اقدام ہے، اب غزہ اور لبنان میں جنگ بندی ہونی چاہیے۔
جو بائیڈن نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل کے حق دفاع کی مکمل حمایت کرتے ہیں، حزب اللّٰہ، حماس، حوثیوں اور ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔