پاکستان سٹوریز
ٹائٹن آبدوز جس میں پاکستانی نژاد برطانوی شہری شہزادہ داؤد، شہزادہ سلیمان اور دیگر تین لوگ سمندر میں غرق ہونے والے جہاز ٹائٹینگ کا ملبہ دیکھنے زیر آب گئے تھے اس کے حوالے سے تاحال امریکی تفتیش کاروں کی تفتیش جاری ہے۔
مختلف بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس بدقسمت آبدوز سے ملنے والا آخری پیغام ‘یہاں سب ٹھیک ہے’ تھا جس کے کچھ دیر بعد ہی آبدوز تباہ ہونے سے اس میں سوار پانچوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی تفتیش کاروں کے مطابق اس پیغام کے بعد آبدوز سے موصلاتی رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو ابدوز کے تباہ ہونے والے کیس کی انکوائری کی سماعت کے مطابق ٹائٹن کی ایک تصویر کو پہلی مرتبہ دکھایا گیا ہے جس میں اس کی دم سمندر کی تہہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ آبدوز گزشتہ سال جون 2023 میں بحر اوقیانس میں تباہ ہوئی تھی، اس پر سوار 5 کاروباری شخصیات شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد کے علاوہ برطانوی ارب پتی بزنس مین اور مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور اس تفریحی مہم کا انتظام کرنے والی کمپنی اوشین گیٹ کے چیف ایگزیکیٹو سٹاکٹن رش اور فرانسیسی غوطہ خور شامل تھے۔
واقعہ پر امریکا میں گوسٹ گارڈ نے انکوائری اور تفتیش کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کرنا تھا۔
تفتیش میں اب تک کیا سامنے آیا؟
تفتیش کیلئے ماہرین نے کچھ فرضی منظر نامے اور سفرنامے کے مناظر پیش کیے جن میں تباہ ہونے والے آبدوز ٹائٹن اور جہاز پولر پرنس کے درمیان ہونے والے پیغامات کا تبادلہ شامل کیا گیا ہے۔
بدقسمت آبدوز ٹائٹن نے مقامی وقت کے مطابق 09:17 پر سفر شروع کیا ۔ جہاز پولر پرنس پر موجود عملے نے آبدوز ٹائٹن سے اس کی حدود، پانی میں گہرائی اور دیگر معلومات پوچھیں۔ یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا آبدوز کے سسٹم میں پولر پرنس کو دیکھ سکتے ہیں کہ نہیں؟
تفتیش کاروں کے مطابق جہاز پولر پرنس اور آبدوز ٹائٹن میں مواصلاتی رابطہ زیادہ اچھا نہیں تھا۔ سفر شروع ہونے کے ایک گھنٹے بعد جہاز پولر پرنس کو پیغام موصول ہوتا ہے کہ یہاں سب اچھا ہے۔ یہ پیغام مقامی وقت کے مطابق 10:47 پر 3,346 میٹر کی گہرائی سے بھیجا گیا تھا، اس پیغام کے بعد آبدوز اور جہاز کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
تفتیش کاروں نے آبدوز کی صورتحال کے متعلق بھی سوالات اٹھائے ہیں کہ اس آبدوز کا کبھی بھی کسی تیسری یا غیر جانبدار کمپنی یا پارٹی سے اس کی جانچ نہیں کروائی گئی، جب یہ کھڑی تھی تو اس وقت اس پر موسمی اثرات اور حالات وغیرہ کا زیادہ خیال نہیں رکھا گیا۔
ٹائٹن پہلے بھی مسائل کا شکار رہی
تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ ٹائٹن پہلے بھی مختلف مسائل کا شکار رہی جیسے 2021 میں ٹائٹینک دیکھنے کی 13 مختلف مہمات کے دوران ٹائٹن کو ایک 118 مرتبہ مختلف قسم کی خرابیوں اور مسائل کا سامنا رہا۔
ان خرابیوں میں آبدوز کے سامنے والے حصے کا الگ ہونا یا گرجانا۔ اہم آلات کا 3,500 میٹر سے زیادہ گہرائی میں درست انداز میں کام نہ کرنا۔ بیٹریوں کا ختم ہو جانا جس کی وجہ سے مسافر گھنٹوں پھنسے رہے تھے۔
کمپنی اوشن گیٹ جس نے ٹائٹن کو تیار کیا تھا اس کو آبدوز کے معاملے میں تنقید کا سامنا رہا تھا۔ حادثے کے بعد ٹائٹن آبدوز سے متعلق کئی سوالات تاحال جواب طلب ہیں۔
حادثے میں ہلاک افراد کون تھے؟
حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں باپ بیٹا شہزادہ داود اور شہزادہ سلیمان شامل تھے جن کا شمارپاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ ان کے پاکستان میں کئی کاروبار ہیں جس میں اینگرو کارپوریشن، ہرکولیس کارپوریشن، داؤد لارنس پور اور دیگر شامل ہیں۔
شہزادہ داود کئی سالوں سے برطانیہ میں ہی مقیم تھے جبکہ ان کے بیٹے شہزادہ سلیمان بزنس کی تعلیم حاصل کررہے تھے۔
اس کے علاوہ مرنے والوں میں سٹاکٹن رش شامل تھے جو کہ ایک تجربہ کار انجینیئر تھے جو چھوٹی آبدوزوں پر کام کرتے تھے۔ انھوں نے 2009 میں سمندری سیاحت کی صنعت کا آغاز کیا تھا۔
برطانیہ کے شہری ہمیش ہارڈنگ مہم جو ہیں جو کہ دبئی میں کاروبار کرتے تھے۔ انھوں نے سمندر کی تہہ میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا ریکارڈ بھی بنا رکھا تھا۔
پال ہنری غوطہ خور اور فرانس کے شہری تھے۔ انہیں فرانس میں سپر ہیرو سمجھا جاتا تھا۔