ایران کی حمایت یافتہ لبنانی مسلح تنظیم حزب اللہ کے جنگجوؤں کے درمیان رابطے کیلئے استعمال ہونے والی ہزاروں پیجر ڈیوائسز ایک ساتھ پھٹنے سے 8 افراد جاں بحق جب کہ ایرانی سفیر اور جنگجوؤں سمیت 3 ہزار کے قریب افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ پیجر ڈیوائسز سیٹیلاٹس کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں اور آپسی رابطے کیلئے استعمال ہوتی ہیں، یہ ڈیوائسز دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک وہ جس سے صرف پیغام وصول کیا جا سکتا ہے جب کہ دوسری طرح کی ڈیوائسز سے پیغام وصول کرنے کے بعد جواب دینا بھی ممکن ہوتا ہے
60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا تاہم موبائل فون کی آمد کے ساتھ ہی اس کا استعمال بتدریج کم ہوتا گیا، تاہم موبائل فون کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہونے کے باعث سیکیورٹی سے منسلک ادارے اسے اب بھی استعمال کرتے ہیں۔
رابطوں کے لیے محفوظ سمجھی جانے والی پیجر ڈیوائسز میں دھماکوں سے حزب اللہ کے کئی ارکان زخمی ہوئے، اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں، 200 سے زئد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
رپورٹس کے مطابق لبنانی کے سیٹلائٹ نظام پر حملے کے ذریعے یہ دھماکے کیے گئے، مبینہ طور پر اسرائیل کو اس کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے
سامنے آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیوز میں مبینہ طور پر حزب اللہ سے منسلک اہلکاروں کو مختلف مقامات میں اچانک ڈئواس پھٹنے کے بعد زخمی ہو کر گرتے دیکھتے جا سکتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایران کی خبررساں ایجنسی مہر نے رپورٹ کیا کہ پیجر پھٹنے سے لبنان میں تعینات ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی اور سفارت خانے کے مزید 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پیجر دھماکوں کی لہر تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی، ان کی ابتدا مقامی وقت کے مطابق سہہ پہر 3 بج کر 45 ہوئی۔
حزب اللہ نے اپنے 2 جنگجوؤں سمیت کم از کم 3 افراد کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مرنے والا تیسری شہری ایک لڑکی تھی، دھماکوں کی وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
2 سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ مرنے والے 2 جنگجوؤں میں سے ایک لبنانی پارلیمنٹ کے رکن اور حزب اللہ کے رکن کا بیٹا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ حزب اللہ کے ارکان حالیہ ماہ میں لائےگئے پیجرکے نئے ماڈل استعمال کر رہے تھے۔