پاکستان کی جانب سے نئے آئی ایم ایف پیکج کیلئے درکار تمام شرائط پوری ہونے کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایگزیکٹیو بورڈ کے اگلے اجلاس میں پاکستان کے قرض پروگرام کی منظوری کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنالیا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان نے نئے پیکج کے لیے درکار ترقیاتی شراکت داروں سے ضروری مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں۔
آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ 25 ستمبر کو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلئے قرض پروگرام کی منظوری دی جا سکتی ہے۔
جولی کوزیک کے مطابق پاکستان کے ساتھ مذاکرات جولائی میں مکمل ہو گئے تھے، جس میں 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔
70 لوگوں کا قاتل، عاطف زمان کا ‘عاطی لاہوریا’ اور ‘قصاب’ کہلائے جانے تک کاسفر
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، اگر یہ پروگرام منظور ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو جو چیزیں درکار ہیں اس کو پورا کرنے کے لیے وزیر خزانہ اور کابینہ کے ارکین اور اداروں کے سربراہان نے بہت کوشش کی ہے اور چین میں ہمارے سفیر نے بہت کاوشیں کی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے وہ کام کیا جو بھائی بھائی کے لیے اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے، اس مربتہ بھی انہوں نے تاریخ دہرائی ہے اور پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔
جرمنی موقع کارڈ کیا ہے؟ آپ بھی حاصل کرسکتے ہیں، مکمل تفصیلات
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ کے دورے کے دوران نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے قرض پروگرام میں تاخیر پر آئی ایم ایف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈيفالٹ کر جائے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ حالیہ کمی کے بعد شرح سود 17.5 فیصد ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف ترجمان کے بیان کے بعد وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں اور ملکی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے، رواں ماہ آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی کے رجحان سے عام آدمی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔