پیر, نومبر 4, 2024
ہوماہم خبریںفیض حمید کیس: قوانین کی خلاف ورزی پر فوج کا خودکار نظام...

فیض حمید کیس: قوانین کی خلاف ورزی پر فوج کا خودکار نظام حرکت میں آتا ہے,ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج نے کہا ہے کہ مسلح افواج میں خود احتسابی کا نظام الزامات پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔

پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر فوج میں کوئی شخص اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے کام کرتا ہے یا اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو پاک فوج کا خود احتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے، ثبوت اور شواہد کی روشنی میں ذمے داروں کو ان کے اعمال کا جوابدہ ہونا پڑتا ہے، جاری عمل اس بات کی ایک اور دلیل ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 12 اگست کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا بتایا گیا تھا، ان کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں باضابطہ طورپر درخواست موصول ہوئی، اپریل 2024 میں پاک فوج کی طرف سے اعلیٰ سطح کی کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد پر مبنی انکوائی مکمل ہونے کے بعد 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ متعلقہ ریٹائرڈ افسر نے نہ صرف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کیں بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جانب سے متعلقہ قوانین کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات سامنے آئے، تمام تر شواہر کی بنیادوں پر فیلڈ مارشل کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

گزشتہ سال دہشتگرد حملوں میں 930 پاکستانی جاں بحق، 4 سال میں 22 غیر ملکی مارے گئے 

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، اس کا خود احتسابی کا نظام انتہائی جامع اور مضبوط عمل جو ٹائم ٹیسٹڈ ہے، یہ الزامات کے بجائے، ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے، جب بھی فوج میں قائم قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو یہ خود کار نظام حرکت میں آتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ متعلقہ افسران کو قانون کے تحت مرضی کا وکیل کرنے اور اپیل سمیت دیگر حقوق حاصل ہوں گے، فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدگی سے لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے، فوج کو بحیثیت ریاستی ادارہ کسی بھی سیاسی مفاد کی تکمیل کے طور پر استعمال سے محفوظ رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیض حمید کیس میں ذاتی فائدے کے لیے کام کیے کاموں کے ثبوت انکوائری میں سامنے آئے، ریٹائرڈ افسر نے ذاتی مقاصد کے لیے مخصوص سیاسی عناصر کی ایما پر قانون کی آئینی حدود سے تجاوز کیا، اگر کوئی شخص ذاتی حیثیت میں ذاتی فائدے کے لیے کوئی غیر قانونی کام کرتا ہے تو بغیر ثبوت اور شواہد کے اسے کسی اور شخص سے منسلک کرنا مناسب نہیں، یہ کیس اب عدالتی معاملہ ہے، اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

فوج کے سخت احتسابی نظام پر عمل ادارے کے استحکام کیلئے لازم ہے، کور کمانڈرز کانفرنس

دہشتگردوں کے خلاف آپریشن

بلوچستان میں ہوئے حالیہ حملوں پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ دہشتگرد سافٹ ٹارگٹس پر جاتے ہیں اور معصوم شہریوں کو بسوں کو اتار کر نشانہ بناتے ہیں، یہ کون سا اسلام ہے کونسی روایات ہیں، ہم کہتے ہیں کہ اگر ہمت ہے تو ہم سے مقابلہ کرو، کیوں معصوم شہریوں پر جاتے ہو؟ جب ان دہشتگرد کا فوج سے ٹکراؤ ہوتا ہے جیسے انہوں نے گوادر میں حملے کی کوشش کی، تربت میں نیول بیس گئے ، کیسے ان کی لاشیں گری اور کیسے ہم نے انہیں نشانہ بنایا، یہ سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 1997 میں بلوچستان میں375 کلو میٹر سڑک تھی لیکن آج یہ 25 ہزار کلومیٹر پر پھیلی ہے، 8 قومی شاہراہیں ہیں، بلوچستان کے 73 ہزار بچے اسکالرشپس پر پاکستان اور بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، صوبے میں ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز بڑی تعداد میں کام کر رہے ہیں، 13 کیڈٹ کالجز ہیں، سی پیک ہے، گوادر ایئر پورٹ ہے، خوشحال بلوچستان کے پروجیکٹس ہیں، ڈیم پروجیکٹس اور سولر پینل منصوبے ہیں۔ یہ اس احساس محرومی کے بیانیے کی حقیقت ہے، یہ گھناؤنا کھیل بیرونی فنڈنگ سے ہو رہا ہے۔

پختونخوا اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشتگردوں کے آپریشنز کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کہنا تھا کہ سب سے پہلے دہشت گردوں اور  ان کے سہولت کاروں کے خلاف اس سال کیے گئے 32 ہزار 173 آپریشنز میں 90 خوارج کو ہلاک کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 130 سے زائد آپریشن کیے جا رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان آپریشنز کے دوران 193 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، آخری خارجی اور دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین