پیر, جون 23, 2025
ہومٹاپ اسٹوریعوامی دباؤ کام کرگیا، کارساز کراچی حادثے کی ملزمہ جیل منتقل

عوامی دباؤ کام کرگیا، کارساز کراچی حادثے کی ملزمہ جیل منتقل

قلند تنولی

کراچی کی عدالت نے دو روز قبل کارساز حادثے میں موٹرسائیکل سوار باپ بیٹی کو کچلنے والی خاتون نتاشا کی درخواست ضمانت مسترد کردی، گزشتہ روز عارضی میڈیکل سرٹیفیکٹ میں کہا گیا تھا کہ ملزمہ نفسیاتی مریضہ ہے تاہم آج ملزمہ کے اہل خانہ اس کے حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کرسکے۔

کار ساز حادثے کی ملزمہ کو بدھ کے روز عدالت میں پیش کیا گیا ، اس موقع پر عدالت میں ملزمہ کے وکیل اور اہلخانہ موجود تھے جبکہ عدالت کے باہر سول سوسائٹی کی بڑی تعداد موجود تھی جو کہ نعرے بازی کر رہے تھے۔

کراچی سے صحافی فیض اللہ نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا ہے کہ جج نے ملزمہ نتاشا سے پوچھا کہ پولیس حراست میں تشدد ہوا ہے تو نتاشا نے جواب دیا نہیں جس کے بعد ان کے خاوند کا نام پوچھا اور انھیں جیل بھج دیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر جناح اسپتال کراچی کے شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر چنی لال نے کہا جس وقت ملزمہ کو ہسپتال لایا گیا اس وقت ملزمہ کی حالت ٹھیک نہیں تھی اور اہلخانہ دعوی کر رہے تھے کہ ملزمہ ذہنی مریضہ ہے تاہم اہلخانہ کوئی ریکارڈ پیش نہ کرسکے۔

ڈاکٹر چنی لال نے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ کی دماغی حالت بالکل ٹھیک ہے اور اس کو ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔

بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں جاں بحق آمنہ عارف اور عمران عارف کے قریبی رشتہ داروں سے بات چیت کی ہے۔

کراچی کارساز حادثہ، جاں بحق ہونے والے باپ بیٹی محنت کش تھے

جلد ڈگری ملنے والی تھی

بی بی سی کے مطابق آمنہ عارف کے چچا اور سلیمان عارف کے چھوٹے بھائی پروٖفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ میرے بھائی عمران عارف کم آمدن کی وجہ سے اپنے بچوں اور بچیوں کو خود موٹر سائیکل پر سکول، کالج، یونیورسٹی لے کر جاتے اور واپس لاتے تھے۔ حادثے والے دن بھی وہ اپنی بیٹی آمنہ عارف کو شام کے وقت اس کے دفتر سے واپس گھر لا رہے تھے۔‘

جب آمنہ عارف نے امتیازی نمبروں سے معاشیات میں ڈگری حاصل کی تو اس کے بعد انھوں نے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم کے مشورے پر ہی اقرا یونیورسٹی میں بزنس کے شعبے میں یہ سوچ کر داخلہ لیا کہ انھیں بہتر نوکری مل سکے گی۔

پروفسیر ڈاکٹر امتیاز عالم بتاتے ہیں کہ ’آمنہ عارف کو سسٹمز لمٹیڈ میں کنسلٹنٹ کی نوکری کی پیشکش ہوئی مگر وہ اپنے کیرئیر کے بارے میں بھی فکر مند تھیں‘

’میں نے مشورہ دیا کہ وہ ملازمت کر لے اور ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ بھی لے۔ وہ دن بھر دفتر میں مصروف رہتی اور شام میں پڑھائی کرتی۔ اس کا ماسٹر مکمل ہونے کے قریب تھا، 17 ستمبر کو ایک انٹرویو تھا جس کے بعد ڈگری مل جاتی‘۔

’وہ بہت پرجوش تھی کہ ڈگری ملنے کے بعد ترقی مل جاتی اور تنخواہ ایک لاکھ روپے تک ہو جاتی جس سے وہ گھر کے حالات بہتر کرنے کی امید رکھتی تھی۔‘

سسٹمز لمیٹڈ میں آمنہ عارف کے ایک سینئر ساتھی نے بتایا کہ ان کو اپنی ڈگری کا بہت انتظار تھا اور وہ خوش تھیں کہ ڈگری ملنے کے بعد انہیں ترقی مل جائے گی۔

’محنتی ساتھی‘

حادثے میں ہلاک ہونے عمران عارف کے والد شہزاد منظر روزنامہ مساوات کے اسٹنٹ ایڈیٹر رہے تھے اور جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں اخبار کو پیپلز پارٹی سے قربت کی وجہ سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں وہ قلمی نام تبسم سے جنگ اور اخبار جہاں میں بھی لکھتے رہے۔

پروفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم نے بی بی سی کو بتایا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے ان کے بڑے بھائی عمران عارف موٹر سائیکل پر بچوں کے چپس اور پاپڑ سپلائی کرتے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ آمنہ عارف تین بچوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔

پروفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ آمنہ نے کراچی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد دو سال قبل نوکری شروع کی تھی اور اقرا یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریش کی ڈگری بھی تکمیل کے قریب تھی۔

’وہ اپنی یونیورسٹی کے اخراجات خود پورے کرتی، بیچلر کے بعد اس نے والد سے ذاتی اخراجات کے لیے پیسے نہیں لیے بلکہ اپنی تنخواہ گھر پر خرچ کرتی تھی۔ اس نے ہی گھر کا رنگ و روغن کروایا، پردے تبدیل کروائے‘۔

آمنہ عارف کے ساتھ کام کرنے والے ایک سینئر ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’آمنہ عارف بہت محنتی اور لائق تھیں‘۔

’اس نے بہت کم عرصے میں کام پر عبور حاصل کر لیا تھا اور ہر پراجیکٹ میں بہت اچھے نتائج دیے تھے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اس میں سیکھنے کی بہت صلاحیت تھی۔‘

آمنہ عارف کے سینیئر ساتھی کا کہنا تھا کہ انھوں نے حال ہی میں ایک پراجیکٹ مکمل کیا تھا اور وہ ایک دوسرے پراجیکٹ پر کام شروع کر چکی تھیں۔ ’حادثے والے دن بھی وہ اسی پراجیکٹ پر کام کر رہی تھیں۔‘

آمنہ کے چچا کا کہنا ہے کہ ’جو لگ چکیں وہ لگ چکیں، اگر آمنہ کی مزید تصاویر لگیں گی تو خاندان کو اچھا نہیں لگے گا‘۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین