منگل, نومبر 5, 2024
ہوماہم خبریںختنہ ایڈز جیسی جان لیوا بیماریوں کے خلاف تحفظ اور بہتر ازدواجی...

ختنہ ایڈز جیسی جان لیوا بیماریوں کے خلاف تحفظ اور بہتر ازدواجی زندگی کا ضامن کیسے؟

پاکستان اسٹوریز

جدید طبی تحقیق ثابت کر رہی ہے کہ دنیا کے جن خطوں، علاقوں اور مذاہب میں بچپن ہی میں لڑکوں کے ختنے کروا دیے جاتے ہیں وہ اپنی زندگی میں کئی مسائل سے محفوظ رہتے ہیں۔

ختنوں کے حوالے سے جدید تحقیق بتا رہی ہے کہ یہ کسی حد تک خطرناک جنسی بیماریوں جس میں ایڈز بھی شامل ہے (واضح رہے کہ یہ بات غیر محفوظ جنسی تعلق کے حوالے سے نہیں کہی گئی۔ غیر محفوظ اور ایک سے زائد جنسی تعلق رکھنے والے اس سے متاثر ہوسکتے ہیں) کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ختنے طویل صحتمند زندگی کے بھی ضامن ہوتے ہیں۔ مختلف سروے میں یہ پایا گیا ہے کہ جن علاقوں، ملکوں، مذاہب میں ختنے کیے جاتے ہیں ان میں جنسی بیماریاں کم ہوتی ہیں اور وہ جنسی مسائل کا بھی کم شکار ہوتے ہیں۔

15 ہزار برس سے ختنے ہو رہے ہیں

مختلف تاریخ دانوں اور مورخین کے مطابق ختنے کا عمل 15 ہزار برس سے جاری ہے۔ اس کا سب سے قدیم رواج مصر میں بتایا جاتا ہے۔

مختلف سروے رپورٹس بتاتی ہیں کہ ہر تین مردوں میں سے ایک کے ختنے کیے جاتے ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے۔ مسلمان گھرانوں میں پیدا ہونے والے بچوں کیلئے پیدائش کے بعد جو سب سے اہم کام تصور کیا جاتا ہے وہ ختنہ ہے۔ یہودی مذہب میں بھی بچوں کے ختنے کروائے جاتے ہیں۔

امریکہ میں کئی سالوں سے ختنے کروانے کو بہترین طبی عمل قرار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد امریکہ میں رفتہ رفتہ طبی فائدوں کے لیے ختنے کروائے جاتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ختنے کروانے والوں کی شرح تقریبا 85فیصد ہے جبکہ صرف 15 فیصد مرد ختنے نہیں کرواتے ہیں۔

ختنے کب اور کیسے ہوتے ہیں؟

غضو تناسل کے آخری حصے سے باریک جھلی کو اتار دینے یا کاٹ دینے کو ختنہ کہا جاتا ہے۔ یہ جھلی نرم جلد کا حصہ اور عضو کے اختتام پر ہوتی ہے۔ باقی جلد اس سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ اس جلد کی اندرونی سطح چکنی ہوتی ہے۔

یہ انتہائی حساس حصہ ہوتا ہے جب ختنہ کیا جاتا ہے تو اس پر اگر لباس یا کچھ بھی لگے تو تکلیف محسوس ہوتی ہے مگر وقت کے ساتھ یہ جگہ سخت اور تکلیف بھی ختم ہوجاتی ہے۔

ختنہ ایک تو روایتی طریقے سے ہوتا ہے جس میں نرم جلد پر کٹ لگا کر بلیڈ کی مدد سے کاٹا جاتا ہے۔ کئی سال پہلے تک برصغیر میں یہ کام گاؤں اور دیہاتوں میں حجام کے پیشے سے وابستہ افراد کیا کرتے تھے۔ اس موقع پر خوشیاں بھی منائی جاتی تھیں مگر اب زیادہ تر یہ کام طب کے شعبے سے وابستہ افراد کرتے ہیں۔

اگر ختنہ بڑی عمر میں کیا جائے تو عموما اس حصے کو سن کیا جاتا ہے تاکہ تکلیف کا احساس نہ ہو۔

 جدید طب ختنے کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟

کچھ عرصہ قبل تک دنیا اور امریکہ کے ڈاکٹروں کی رائے تھی کہ نومولود لڑکوں میں ختنے کروانے کے عمل میں خطرات کافی زیادہ ہیں۔ مگر جدید طبی سہولتوں کے بعد یہ خطرات کم سے کم ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ ختنے کروانے میں تمام حفاظتی اقدامات کرنا چاہیں۔ ختنے ہمیشہ کسی ماہر طبیب سے کروانے چاہییں۔

دنیا میں سب سے معتبر سمجھے جانے والے امریکی ادارے امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کی رائے ہے کہ ختنے کروانے سے پیشاب کی نالی میں انفیکشن، عضو تناسل کے کینسر، ایڈز سمیت جنسی طور پر منتقل ہونے والی بعض بیماریوں کے پھیلاؤ کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ ایڈز مشرقی اور جنوبی افریقہ میں پایا جاتا ہے۔ وہاں اس کے پھیلاو کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ نے ان ممالک میں جو ایڈز کی روک تھام اور آگاہی پروگرام شروع کیا گیا اس میں یہ کہا گیا کہ مردوں میں ختنے کروانے سے جنسی امراض اور ایڈز سے کسی حد تک بچاؤ ممکن ہے۔

اقوام متحدہ کی آگاہی مہم کے بعد جن علاقوں، ممالک میں ختنے کی شرح بڑھی وہاں پر دیکھا گیا ہے کہ ایڈز کے انفیکشن میں کمی ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین