‘اپنے بھائی کے قتل کے بعد 7 سال تک عدالتوں میں دھکے کھائے۔ دھمکیاں برداشت کیں مگر بھائی کے خون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ آج انصاف کے تقاضے پورے ہوئے ہیں تو شاید سکون کی نیند آجائے’
یہ کہنا ہے کہ سرگودھا کے چک نمبر 95 شمالی کے رہائشی محمد نصیر کا جن کے بھائی 7 سال پہلے علاقے میں موجود درگاہ کے اندر جنونی پیر کے ہاتھوں قتل ہوگئے تھے۔
جنونی عبدالوحید نے اس واقعہ میں اپنے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر 20 افراد کو قتل کر دیا تھا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق قتل ہونے والے تمام افراد عبدالوحید کے مرید تھے جن کو پہلے نشہ آور دوا پلائی گئی اور پھر بے ہوشی کی حالت میں چھریوں، خنجر اور چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ مجرم پیر کا علاقے کے لوگوں پر اتنا اثر تھا کہ کوئی پولیس کو ملزم کے خلاف بیان دینے کو بھی تیار نہیں تھا مگر بعد ازاں کچھ لوگوں نے عدالت میں کیس کی پیروی شروع کی تھی۔
محمد نصیر بھی ان میں سے ایک تھے، وہ بتاتے ہیں کہ ہمیں پیر کی جانب سے دھمکیاں ملیں۔ راضی نامہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ جو حربہ بھی وہ استعمال کرسکتا تھا کیا مگر میں نے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا تھا کہ جو ہونا ہے ہو جائے ہم بے گناہ قتل ہونے والوں کیلئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں گے، شکر ہے کہ عدالت نے حق میں فیصلہ دیا۔
ایبٹ آباد کے حافظ قاسم رشید کی امجد صابری سمیت قتل کی 43 وارداتوں کی روداد
ان کا کہنا تھا کہ پیر بہت با اثر ہے، یہ اب اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرے گا اور ہر حربہ استعمال کرے گا۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ ہماری مدد کی جائے اور جلد از جلد انصاف دیا جائے۔