جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے اور راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔
پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد انتظامیہ نے رابطوں کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا ہے جبکہ خیبر پختونخواہ حکومت نے ایسی کسی پابندی کی تردید کی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما امیرالعظیم کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت عوام کا جم عفیر اسلام آباد کی طرف بڑھتا دیکھ کر بوکھلا چکی ہے جس کے بعد وہ اوچھے ہتکھنڈوں پر اتر آئی ہے اور رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔
امیرالعظیم کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں جماعت اسلامی کے کارکناں کے گھروں اور جماعت اسلامی کے دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے کارکناں کر ہراساں کیا جارہا ہے۔ اسلام آباد راولپنڈی میں انتظامیہ رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سوچ لے جماعت اسلامی کو روکا نہیں جاسکتا ہے، بجلی کے بلوں نے لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں ہم میدان میں نکل رہے ہیں اور ہمارے کارکناں نکل چکے ہیں۔ اب تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے۔
امیر العظیم کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم کا پیغام تمام کارکناں اور عوام تک پہنچا دیا گیا ہے کہ پوری قوت سے آگے بڑھیں اور اسلام آباد پہنچیں۔
دوسری جانب دارالحکومت اسلام آباد میں انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ریڈ زون کو سیل کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے مہنگائی اور بجلی کی زائد قیمتوں کے خلاف 26 جولائی کو اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ادھر پنجاب حکومت نے بھی صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
گزشتہ روز کراچی بار ایسوسی ایشن میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد دھرنا روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے حکومت گرانے کی تحریک میں بدل دیں گے۔