پیر, جون 23, 2025
ہومٹاپ اسٹوریمانچسٹر ایئرپورٹ پر پاکستانی نوجوانوں پر تشدد، اصل میں کیا ہوا تھا؟

مانچسٹر ایئرپورٹ پر پاکستانی نوجوانوں پر تشدد، اصل میں کیا ہوا تھا؟

برطانیہ کے مانچسیٹرایئرپورٹ پر پاکستانی نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیوز وائرل ہونے اور احتجاج کے بعد واقعے میں ملوث ایک پولیس اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے۔

پاکستان اسٹوریز نے متاثرہ خاندان کے وکیل اور دیگر ذرائع سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی ہے۔

ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیزر کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس اہلکار نوجوان کو زمین پر گرا کر اس کے چہرے اور سر پر مسلسل لاتیں مار رہے ہیں جبکہ نوجوان کی ماں مسلسل روتے ہوئے بیٹے کو بچانے کیلئے پولیس کی منتیں کر رہی ہیں۔

دونوں بھائیوں فاخر اور عماد کی والدہ پاکستان سے مانچسٹر سفر کر رہی تھیں۔ انھوں نے اسلام آباد سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور قطر سے کنیکٹنگ فلائیٹ لی تھی۔ دونوں بھائی والدہ کو لینے ایئرپورٹ آئے تھے۔

اس خاندان کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ڈویثرن میرپور کے علاقے ناڑ کوٹلی سے ہے جو برطانیہ کے شہر رچڈیل میں رہائش پزیر ہیں۔

اصل میں کیا ہوا تھا؟ عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

برطانیہ کے علاقے لیڈز سے تعلق رکھنے والے عینی شاہد عامر منہاس کے مطابق جب وہ مانچسٹر ایئر پورٹ پر آئے تو دیکھا کہ پولیس اہلکاروں نے ایک نوجوان جس کی عمر 20 سال ہوگی سے کہا کہ وہ ایک مطلوب شخص ہے۔ پھر انہوں نے نوجوان کو پکڑ کر دیوار کے ساتھ لگایا۔

ان کے بقول گرفتاری پر ایک دوسرے نوجوان نے پولیس کے ساتھ بحث شروع کی جس کے ساتھ ہی لڑائی ہو گئی، جس نوجوان کو پکڑا گیا تھا اس نے مکے مارنے شروع کر دیے جس پر پولیس کے ٹیزر لگنے سے وہ فرش پر گرا اور اہلکاروں نے اسے لاتیں مارنا شروع کر دیں، یہ مناظر وائرل ویڈیوز میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور واقعے کے خلاف پاکستانی کمیونٹی کے احتجاج کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جب ایئرپورٹ پر ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس دوران تین افسران پر حملہ کیا گیا اور انھیں گھونسے مارے گئے۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تین پولیس اہلکاروں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے جن میں سے ایک خاتون افسر کی ناک ٹوٹی ہوئی ہے۔

پولیس نے تصدیق کی کہ پولیس افسران پر حملہ کرنے اور کام میں رکاوٹ ڈالنے کے جرم میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دو دیگر افراد کو بھی حملہ کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

متاثرہ خاندان کے وکیل نے کیا بتایا؟

برطانیہ میں تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کے وکیل اکمل یعقوب بیرسٹر نے بتایا کہ تشدد کا نشانہ بننے والے ایک بھائی فاخر کو ابتدائی طبی امداد کے بعد نیورو سرجن کو ریفر کیا گیا ہے، امید ہے جلد ہی ان کا معائنہ ہوجائے گا۔ اس وقت ساری فیملی ہسپتال سے گھر پہنچ گئی ہے۔

بیرسڑ اکمل یعقوب کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست پر پولیس کے آزاد پینل نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، ہم پولیس کی آزاد تحقیقاتی پینل کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک پولیس اہلکار کو معطل کیا گیا ہے، ہماری درخواست ہے کہ ان سب اہلکاروں کو برطرف کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں ۔

بیرسڑ اکمل یعقوب کا کہنا تھا کہ اس وقت متاثرہ خاندان اپنے گھر میں ہے، پولیس کو تمام ثبوت فراہم کیے جارہے ہیں، تحقیقات شروع ہوچکی ہیں اس لیے اہلخانہ کا میڈیا سے بات کرنا مناسب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ متاثرہ فیملی کو معاوضہ ادا کیا جائے، پولیس ان سے معذرت کرے، ان اہلکاروں کو ہمیشہ کے لیے ملازمت سے برطرف کیا جائے ، اس کیلئے ہماری قانونی جنگ جاری رہے گی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین