سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ذاتی مصروفیات کے باعث عدالت عظمیٰ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی سے معذرت کر لی۔
چیف جسٹس اور چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائزہ کے نام خط میں سابق جج نے لکھا کہ مجھے ایڈہاک جج کے طور پر دوبارہ نامزد کر کے جو عزت بخشی گئی اس کے لیے جوڈیشل کمیشن کا مشکور ہوں۔
جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے لکھا کہ انتہائی غور و فکر کے بعد مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ فلاحی کام میں مصروفیت کے باعث موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج میرے لیے کام کرنا ممکن نہیں۔
خط میں سابق جج نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد میں نے بینائی سے محروم افراد کی مدد کیلئے کراچی میں آنکھوں کا ہسپتال بنانے کیلئے ایک ٹرسٹ قائم کی تھی تاہم دوباہ عدالتی ذمہ داریوں اور سپریم کورٹ میں تعیناتی کے باعث اس پر کام نہیں کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ 22 سال عدلیہ میں گزارے، سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ سے پہلے میری خواہش تھی کہ ادھورا مشن مکمل کروں تاکہ اپنی آخری سانس سے پہلے معاشرے کو کچھ دے سکوں۔
ایڈہاک ججز کا معاملہ کیا ہے؟
یاد رہے کہ چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کم کرنے کیلئے جن 4 ججز کی بطور ایڈہاک تعیناتی کی منظوری دی تھی ان میں جسٹس ر مشیر عالم، جسٹس ر مقبول باقر، جسٹس ر مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ر سردار طارق مسعود شامل ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے ایسے ججوں کو ایڈ ہاک بنیاد پر تعینات کیا جاسکتا ہے جنہیں ریٹائر ہوئے 3 سال سے کم عرصہ ہوا ہے۔
دوسری جانب ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے قبل ہی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری اور سندھ بار کے وکلا سمیت دیگر نے ایڈہاک تعیناتیوں کی مخالفت کی ہے۔
کراچی بار کا ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان
کراچی بار کے جنرل سیکریٹری اختیارعلی چنا نے سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک تقرری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک بنیادوں پر تقرری قومی عدلیہ کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تقرریاں بڑے پیمانے پر عدلیہ اور معاشرے کو متاثر کریں گی، ایڈہاک تقرریوں کے بجائے ہائی کورٹس سے تمام سینئر ججوں کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے۔