نورین محمد سلیم
پیرس اولمپکس رواں ماہ 26 جولائی سے شروع ہو رہے ہیں جس میں پاکستان کا 7 رکنی دستہ شرکت کرے گا جہاں ارشد ندیم، کشمالہ طلعت، گلفام جوزف، غلام مصطفیٰ بشیر، جہاں آرا نبی، محمد احمد درانی اور فائقہ ریاض پاکستان کی نمائندگی کرئیں گے۔
ارشد ندیم، کشمالہ طلعت، گلفام جوزف اور غلام مصطفیٰ بشیر کو اولمپکس میں براہِ راست انٹری مل گئی تھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے کوالیفائنگ راونڈ میں کامیابی حاصل کرکے اولمپک کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
جہاں آرا نبی، فائقہ ریاض اور محمد احمد درانی وائلڈ کارڈ انٹری پر اولمپکس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی کی نمائندگی کو بہتر کرنے کے لیے ان ایتھلیٹس کو نمائندگی کا موقع دیا گیا ہے۔
پاکستان کی اولمپکس میں کارگردگی کئی دہائیوں سے متاثر کن نہیں رہی۔ پاکستان کی ہاکی ٹیم بارسلونا اولمپکس 1992 میں تیسرے نمبر پر رہی تھی اور یہ وہ آخری تغمہ ہے جو پاکستان نے جیتا تھا جبکہ انفرادی مقابلوں میں ریکارڈ یافتہ باکسر حسین شاہ تھے جنھوں نے 1988 میں تغمہ جیتا تھا۔
اس کے بعد کی صورتحال تو یہ رہی کہ پاکستان کی جانب سے اکثر اوقات ایتھلیٹس وائلڈ کارڈ کے زریعے سے اولمپک میں شریک ہوتے رہے ۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کسی کو بھی توقع نہیں ہے کہ ماسوائے ارشد ندیم کے کوئی پاکستانی ایتھلیٹ قابل ذکر کارگردگی دکھا سکے گا۔
ارشد ندیم بین الاقوامی شہرت یافتہ کھلاڑی ہیں جنھیں آخری گزشتہ جاپان اولمپکس میں تو کامیابی نہیں ملی مگر انھوں نے 2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں سونے اور ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا، اسی وجہ سے ساری امیدیں ارشد ندیم پر ہیں کہ وہ پاکستان کو جیولن تھرو میں تغمہ دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذیل میں پاکستان کے 7 رکنی اولمپکس دستے کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔
ارشد ندیم (جیولن تھرو)
ارشد ندیم کا تعلق پنجاب کے علاقے میاں چنوں سے ہے۔ وہ اس وقت واپڈا سے منسلک ہیں۔
ارشد ندیم ماضی میں پاکستان کے لیے کامن ویلتھ گیمز میں سونے اور عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 2017 میں اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
ارشد ندیم نے آخری اولمپکس میں بھرپور مقابلہ کیا تھا مگر کامیاب نہیں یو پائے تھے۔ اس ناکامی کو بدقسمتی سے تعبیر کیا جاتا ہے مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ارشد ندیم حالیہ دنوں میں فِن لینڈ میں پاوو نورمی گیمز میں حصہ لینا تھا مگر وہ انجری کی وجہ سے حصہ نہیں لے سکے تھے۔
مگر اس کے باوجود ارشد ندیم پر امید ہیں کہ وہ پیرس اولمپکیس میں بہت اچھی کارگردگی دکھائیں گے۔
ڈان اخبار کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انجریاں میرے لیے عام سی بات ہے، خاص طور پر اس وقت جب موسم انتہائی گرم اور درجہ حرارت 45 سے 47 تک پہنچا ہو۔ اس کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور انجری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘
ارشد ندیم پرامید ہیں کہ وہ پاکستان کو اولمپکس میں سونے کا تغمہ دلائیں گے۔
کشمالہ طلعت (نشانہ باز)
کشمالہ طلعت کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی سے ہے
پاکستان کی ایک اور امید نوجوان نشانہ باز کشمالہ طلعت ہیں۔ انھوں نے اس وقت سب کی توجہ اپنی طرف مبدزول کروائی جب ایشین شوٹنگ چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت گئی تھیں۔ اسی کامیابی کی بدولت انہیں پیرس اولمپکس میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔
پیرس اولمپکس میں کشمالہ طلعت نشانہ بازی کے 10 میٹر اور 25 میٹر کے مقابلوں میں حصہ لیں گی۔
کشمالہ طلعت خواتین کی نشانہ بازی کی عالمی ریکنگ میں 10 میٹر میں 37 ویں اور 25 میٹر میں 41 ویں نمبر پر ہیں۔
فائقہ ریاض (سپرنٹر)
فائقہ ریاض کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے ہے۔ وہ اکاؤنٹنگ اور فنانس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر چکی ہیں۔
فائزہ ریاض پاکستان کی تیز ترین خاتون ہیں۔ انھوں نے گزشتہ برس نیشنل چیمپیئن شپ میں 100 میٹر کی ریس جیتی تھی۔
فائقہ ریاض ماضی میں ہاکی بھی کھیلتی رہی ہیں اور وہ سنہ 2016 میں تھائی لینڈ کے دورے سے قبل لگائے گئے خواتین کی ہاکی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا حصہ بھی تھیں۔
انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اولمپکس ہر کھلاڑی کا بڑا خواب ہوتا ہے اور میں نے یہ خواب پورا کرلیا ہے۔ پاکستانی عوام سے درخواست ہے کہ وہ میرے لیے دعا کریں تاکہ میں اولمپکس میں بہترین کارکردگی دکھا سکوں۔‘
غلام مصطفیٰ بشیر (نشانہ باز)
غلام مصطفیٰ بشیر ماہر نشانہ باز سمجھے جاتے ہیں اور اس سے قبل وہ ٹوکیو اور ریو اولمپکس میں شامل رہے تھے۔ ان کا تعلق کراچی سے ہے۔
ٹوکیو اولمپکس میں غلام مصطفیٰ بشیر 25 میٹر فائر پسٹل ایونٹ کے دوسرے مرحلے میں خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے جس کے بعد وہ فائنل مرحلے سے باہر ہوگئے تھے۔
مصر میں ورلڈ چیمپیئن شپ میں انھوں نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
گلفام جوزف (نشانہ باز)
عالمی شوٹنگ مقابلوں میں چھٹی پوزیشن پر رہنے والے گلفام جوزف پہلے بھی اولمپکیس میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ان کا تعلق جہلم سے ہے۔
آخری اولمپکس میں وہ خاطر خواہ کارگردی کا مظاہر نہیں کر پائے اور پہلے راؤنڈ میں 9 ویں پوزیشن پر رہے تھے تاہم انہوں نے پیرس اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کر لیا تھا۔