ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںعمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری...

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری کر دیا گیا

پاکستان سٹوریز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے تھے۔

 خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ اور عمران خان کے وکیل عمران صابر، مرتضیٰ طوری، زاہد ڈار عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے مؤقف اپنایا تھا کہ اگر ملزمان کوئی مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں تو پیش کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

انھوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں، سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا تھا کہ ان کے موکل بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہے انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں۔

 خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے عدالت میں کہا کہ تمام تر ذمہ داری بشری بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے، شوہر عورت کی قربانیوں کو ایک طرف رکھ کر کہہ رہا ہے کہ میں بے گناہ ہوں حلانکہ بشری بی بی مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جا سکتی، بشری بی بی نے بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک قبول کرلی۔ اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشری بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی۔ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہو گا۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشری بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہں ہوئی، مفتی سعید نے بشری بی بی کی بہن کے کہنے پر  نکاح پڑھوایا۔ کسی جگہ بشری بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے۔ جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکیوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں۔

وکیل زاہد آصف کا کہنا تھا کہ جب تک عدت مکمل نہیں ہوتی خاتون طلاق دینے والے کی بیوی ہی تصور گی۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سہ پہر 3 بجے سنایا گیا۔

عدت نکاح کیس کا پسِ منظر

 گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں بشری بی بی کے سابق خاوند خاور مانیکا نے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی۔ جو اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی۔ جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا کا موقف تھا کہ عمران خان شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عمران خان نے ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے

خاور مانیکا نے درخواست میں دعوی تھا کہ کہ انھیں نے اپنے بیڈ روم میں زلفی بخاری کو اکیلا بھی دیکھا تھا۔ وہ بھی عمران خان کے ہمراہ آتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا۔ روکنے کی کوشش کی تو سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی ککو مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے۔یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا۔ یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

درخواست میں کہا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے دوبارہ نکاح کیا۔ یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین