پاکستان سٹوریز
12 جون 2024 کو پیش کیے جانے والے بجٹ کے بعد کاروباری اور تنخواہ دار طبقے نے بجٹ میں نافذ کیئے جانے والے ٹیکسوں پر اعتراضات اٹھائے تھے مگر اس کے باوجود قومی اسمبلی نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق کے مطابق "بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایات پر بنا ہے۔ یہ سب کچھ وہ ہی ہے جو فنانس بل 12 جون کو پیش کیا گیا تھا۔ پاکستان آئی ایم ایف سے چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے پروگرام کے لیے مزید مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔
پاکستان سٹوریز نے بجٹ کی تفصیلات آسان پیرائے میں بیان کی ہیں۔ جنہیں ذیل میں دیکھا جاسکتا ہے۔
نئے ٹیکس کیا ہے؟
بجٹ میں ٹیکس کی وصولی کا ہدف بڑھایا گیا ہے جس میں براہ راست ٹیکسز پر 48 فیصد جبکہ بلاواسطہ ٹیسکز میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال کے دوران پیداوار کی شرح 3.6 فیصد رکھی ہے جبکہ افراطِ زر یا مہنگائی کی شرح 12 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
پیڑول و ڈیزل ہمیشہ حکومت کے لیئے ٹیکس اکھٹا کرنے کا آسان ہدف رہا ہے۔ اس سال بھی پیٹرولیم لیوی کو 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ جس سے مہنگائی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے سے زائد کے 4 مطالبات منظور کیے، انٹیلی جنس بیورو کا 18 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ جب کہ اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لیے ایک ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ بھی منظور کر لیا گیا۔
ہوا بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ کے 3 مطالبات زر جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے 7 ارب 26 کروڑ 72 لاکھ کے 2مطالبات زر بھی منظور کیے گئے۔ وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ روپیکے 2 مطالبات زر، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے 4 مطالبات زر، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے 2 مطالبات زر منظور کیے۔
تنخواہ دار طبقے پر نئے ٹیکس کی شرح
نئے مالی سال کے بجٹ میں کُل ٹیکس سلیب سات ہیں
پہلا سلیب: تنخواہ چھ لاکھ روپے سالانہ اس میں کوئی بھی انکم ٹکس لاگو نہیں ہوگا۔ یعنی جس کی سالانہ تنخواہ چھ لاکھ وہ ٹیکس نہیں دیں گے۔
دوسرا سلیب: تنخواہ چھ لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ ہوگا۔ یعنی جن کی سالانہ آمدن چھ لاکھ سے زیادہ مگر 12 لاکھ تک ہے۔ یہ اڑھائی فیصد سے بڑھ کا پانچ فیصد کردیا گیا ہے۔
تیسرا سلیب : تنخواہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپیہ ہے۔ یہ تنخواہ پانے والے پہلے پندرہ ہزار فکسڈ ٹیکس دیتے تھے جو کہ اب بڑھا کر 30 ہزار فکسڈ کردیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ 12 لاکھ سے زائد کی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس لگے گا۔۔ اس سے پہلے 12 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 12.5 فیصد تھا۔
چوتھا سلیب: تنخواہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ ہوگا۔ انھیں سالانہ ایک لاکھ 80 ہزار فکسڈ اور 22 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 25 فیصد کے حساب سے ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ اس بجٹ سے پہلے یہ ایک لاکھ 65 ہزار فکسڈ اور 24 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 22.5 فیصد تھا۔
پانچواں سلیب: اس میں تنخواہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ شامل ہے۔ یہ تنخواہ پانے والوں کو چار لاکھ 30 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ اس سے پہلے یہ چار لاکھ 35 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 36 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 27.5 فیصد تھا۔
چھٹا سلیب: تنخواہ 41 لاکھ سے زیادہ والوں کے لیئے ہے۔ ان پر سات لاکھ فکسڈ انکم ٹیکس اور 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔ یہ پہلے دس لاکھ 95 ہزار فکسڈ اور 60 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد تھا۔
ساتویں سلیب: ایسے افراد یا ایسوسی ایشن آف پرسنز ہیں جن کی سالانہ آمدن ایک کروڑ ہو۔ انھیں 45 فیصد نارمل ٹیکس کے علاوہ 10 فیصد سر چارج بھی ادا کرنا پڑے گا۔ ان کی آمدن پر یہ 10 فیصد سرچارج سال کے آخر پر وصول کیا جائے گا۔
کتنا ٹیکس بڑھے گا۔
پچاس ہزار روپے ماہانہ پر کوئی انکم ٹیکس نہیں پوگا اگر یہ آمدن 50 ہزار اور ایک لاکھ روپے ماہانہ کے درمیان ہے تو ماہانہ چار ہزار روپے ٹیکس دینا پڑے گا جو گذشتہ برس دو ہزار تھا۔
ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے آمدن کی صورت میں گذشتہ برس 7500 روپے ماہانہ ٹیکس کاٹا جاتا تھا۔ اب یہ رقم بڑھ کر 10 ہزار روپے ماہانہ ہو جائے گی۔
دو لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں کو گذشتہ برس تک 13750 روپے ماہانہ ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ اب انھیں 19,166 روپے ماہانہ ٹیکس دینا ہوگا۔
ایسے افراد جن کی ماہانہ آمدن ڈھائی لاکھ روپے ہے وہ اس سے قبل 25 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس دیتے تھے۔ اب یہ 31666 روپے ماہانہ انکم ٹیکس دیں گے۔
تین لاکھ ماہانہ کمانے والے افراد پہلے ماہانہ 36250 روپے انکم ٹیکس دیتے تھے اور اب اس رقم پر ان کا ماہانہ ٹیکس 45833 روپے ہوگا۔
ساڑھے تین لاکھ کمانے والوں کا ماضی میں ماہانہ انکم ٹیکس 50 ہزار روپے تھا۔ اب 61250 روپے ہو گا۔
ماہانہ آمدن چار لاکھ روپے والے اس سے قبل 63750 روپے ٹیکس ادا کرتے تھے، اب یہ رقم بڑھ کر 78750 روپے ہو جائے گی۔