پیر, جون 23, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے،معیشت کے ڈی این اے کو...

پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے،معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے، وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے پیش کر دیا

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ 2025-26 سے ایک روز قبل قبل قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال افراط زر 4.6 فیصد ہے رہی جبکہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے، درست فیصلوں کی بدولت معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں۔

اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا, عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد ہے، جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔

اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ کل آمدن 13.37 کھرب رہی، ٹیکس آمدن میں 25.8 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس آمدن 9.14 فیصد رہی، نان ٹیکس آمدن میں 68 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدن 4.23 کھرب رہی، ٹوٹل اخراجات 16.34 کھرب روپے رہے، کرنٹ اخراجات میں 18.3 فیصد اضافہ رہا،کرنٹ اخراجات 14.59 فیصد رہے،  ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، 1.54 کھرب روپے رہا، مالیاتی خسارہ 2.6 فیصد رہا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی، 2024 میں 2.5 فیصد، 2025 میں 2.7 فیصد تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، 2023 میں دو ہفتے کے ذخائر موجود تھے، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.6 فیصد پر آگئی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مفصل حکمت عملی اپنائی، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی گئی اور پالیسی ریٹ ایک سال میں 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی سیکیورٹی قومی سلامتی کا بہت اہم جزو ہے، ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں، موڈیز اور فنچ نے پاکستان سے متعلق اقتصادی آؤٹ لک میں بہتری کی، پائیدار ترقی کے لیے حکومت نے پالیسی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا.

انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، دوست ممالک کے اعتماد میں مضبوطی سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملی، جون 2024 تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالر تک اضافہ ہوا، بیرونی شعبے میں استحکام سے زرمبادلہ کے ذخائر کو 16 ارب ڈالر تک لے جانے میں مدد ملی، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے 65 فیصد پر آگئی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں اور ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی میں 800 ارب بچائے، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی، آنے والے وقت میں 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کریں گے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی نمو بڑھی ہے، بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا، بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے پورا زور لگایا تھا، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کوشش کی آئی ایم ایف کی دوسری قسط نہ ملے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، رواں سال ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر میں اضافے میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کلیدی کردار ادا کیا اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ملکی معیشت پر اعتماد مضبوط ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جولائی سے مئی کے دوران ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، 74 فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینا چاہتے، اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر شعبوں میں لے جائیں گے، صنعتوں کی نمو میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اب سرپلس میں ہے، اکاؤنٹس 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، گزشتہ 20 سال میں پہلی بار پرائمری بیلنس سرپلس ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کے لیے بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ کیا گیا، 2024 میں بی آئی ایس پی بجٹ ایلوکیشن 593 ارب روپے تک پہنچ گئی، بی آئی ایس پی کفالت پروگرام کے ذریعے 99 لاکھ خاندانوں کی معاونت جاری ہے، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام میں 16 ہزار افراد کو آئی ٹی تربیت دی جاری ہے، معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں 411 ارب ڈالر ہوگیا، فی کس آمدنی 162 ڈالر کے اضافے سے 1824 ڈالر تک پہنچ گئی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئیں، ایف بی آر ٹیکس وصولی 25.9 فیصد بڑھ کر 10 ہزار 234 ارب روپے تک پہنچ گئی، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی سے اسٹاک مارکیٹ میں 52.6 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 604 میگاواٹ ہے، 56 ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں تربیت دی جارہی ہے اور نوجوانوں کو مقامی اور بین الاقوامی جاب مارکیٹ کے لیے تیار کیا جارہا ہے، صنعتی ترقی 4.8 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ کے لیے قومی اسمبلی اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا جبکہ بجٹ پربحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی۔

اسپیکر نے کہا کہ 24 اور25 جون کوڈیمانڈز،گرانٹس،کٹوتی کی تحاریک پربحث اور ووٹنگ ہوگی جبکہ 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ 27 جون کو ضمنی گرانٹس سمیت دیگرامورپربحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین