پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کیلئے جانے والے کئی روز سے لاپتہ 4 بدقسمت دوستوں کی لاشیں گلگت بلتستان میں دریائے سندھ کے کنارے سے مل گئیں ہیں۔
اہلخانہ کے ساتھ 16 مئی کو رابطہ منقطع ہونے کے بعد ریسکیو 1122 اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ان دوستوں ہونے والے دوستوں کی تلاش میں تھے۔
ریسکیو ٹیموں کا آپریشن مختلف مقامات پر جاری رہا جس میں ریسکیو اہلکاروں نے پولیس چیک پوسٹس سے سیاحوں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات حاصل کیں اور مقامی ہوٹل مالکان اور علاقہ مکینوں سے بھی معلومات اکٹھی کیں جبکہ دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں دوربینوں کی مدد سے ممکنہ حادثاتی مقامات کی بھی تلاش کی گئی۔
ریسکیو آپریشن کے دوران گلگت اسکردو روڈ پر استک گاؤں کے قریب روندو ویلی میں 500 فٹ گہری کھائی میں ان کی گاڑی کی نشاندہی ہوئی جس کے بعد امدادی ٹیمون نے کئی گھنٹے کی مشقت کے بعد جاں بحق دوستوں کی لاشیں نکالی گئیں جبکہ کرین کی مدد سے گاڑی کو اوپر لایا گیا۔
جاں بحق نوجوانوں کے اہلخانہ کے مطابق 36 سالہ وسیم شہزاد اور 20 سالہ عمر احسان دونوں کزنز تھے جن کا تعلق کوٹ گکّہ نزد منگووال سے تھا جبکہ 23 سالہ سلمان نصراللہ سندھو جاسوکی گاؤں سے اور 23 سالہ عثمان ڈار سروکی کے رہائشی تھے۔
ڈی آئی جی گلگت رینج راجا مرزا حسن نے بتایا کہ چاروں دوستوں نے 15 مئی کو ہنزہ سے اسکردو کا سفر شروع کیا تھا، راستے میں انہون نے ایک ہوٹل میں قیام کیا اور 16 مئی کو اسکردو کے لیے دوبارہ شروع کیا، تب سے ان کے موبائل فون بند آرہے تھے، جہاں سے گاڑی گری وہ سڑک دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ گزرتی ہے یہاں ان دنوں پانی کا بہاؤ نہایت خطرناک ہے۔