دنیا کے 2 طاقتور ممالک کے درمیان ٹرمپ کی ٹیرف وار کے بعد تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر مزید ٹیکسز عائد کر دیے ہیں۔
امریکا نے چینی درآمدات پر ٹیرف میں مزید 20 اضافہ کرتے ہوئے 145 فیصد کر دیا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 125 فیصد کر دیا۔
بیجنگ نے ٹیرف عائد کرتے ہوئے واضح کیا کہ چین ٹرمپ کی جانب سے مزید محصولات کو نظر انداز کر دے گا کیونکہ اس سے درآمد کنندگان کے لیے اب امریکا سے خریداری کا کوئی معاشی مقصد نہیں رہا، موجودہ ٹیرف کی سطح پر چین کو برآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات کی مارکیٹ میں قبولیت کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔
چین نے ٹرمپ کی بدمعاشی کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے دنیا کو متاثر کرنے والے محصولات کے ذریعے مارکیٹ میں افراتفری پیدا کی ہے، واشنگٹن کو افراتفری کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
چین نے امریکا کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر غیر معمولی طور پر زیادہ محصولات عائد کرنا اعداد و شمار کا کھیل بن گیا ہے جس کی معاشیات میں کوئی عملی اہمیت نہیں ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر عائد ٹیرف میں 90 دن کے تعطل پر بشمکل سنبھلنے والی امریکی اسٹاک مارکیٹ چین پر اضافی ٹیرف پر ایک بار پھر دھڑام سے نیچے آ گری۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ 75 سے زائد ممالک نے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے، یہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے امریکا کے خلاف جوابی اقدام نہیں اٹھایا، ان ممالک پر عائد کردہ مخصوص ٹیرف میں کمی کی جائے گی۔