پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں معروف دینی درسگاہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خود کش دھماکے میں جے یو آئی س کے سربراہ اور نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید ہو گئے۔
نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکا مسجد کے خارجی راستے میں کیا گیا۔
آئی جی پختونخوا ذوالفقار حمد نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا سمیع الحق سمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔
آئی جی کے پی نے مزید بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیا گیا۔
عرفان اللہ محسود کا کہنا تھاکہ دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیاگیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے، دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کے لیے جا رہے تھے۔
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملہ فتنہ الخوارج کی کارروائی ہے جس میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا، مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر انہیں دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔