خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے جسے وفاق نے صوبائی دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے افغانستان سے بات چیت کے لیے 2 وفود بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دورے کے ٹی اور آرز بھی تیار کرلیے گئے ہیں۔
24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط، ترک صدر کامیاب دورے کے بعد وطن روانہ
مشیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ پختونخواحکومت مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت سے رابطےمیں رہے گی۔
واضح رہے گزشتہ روز وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اے پی سی میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ جلد مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان میں امن افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کیے جائیں۔
پختونخوا حکومت نے مشیر اطلاعات کی زیر سربراہی وفد بھیجنے کے علاوہ بیرسٹر سیف کو رابطہ کاری کیلئے فوکل پرسن بھی مقرر کیا ہے، حکومتی ذرائع کے مطابق وفود بھیجنے کا مقصد کراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے تمام انتظامات بیرسٹر سیف دیکھیں گے، ان کی سربراہی میں ابتدائی بات چیت کے لیے حکومتی عہدیدار اور سرحدی علاقوں کے چند قبائلی رہنماؤں مشتمل وفد افغانستان جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پہلا وفد مذاکرات کے لیے ماحول سازگار بنانے سمیت مذاکرات کے لئے سفارتی امور نمٹائے گا جب کہ دوسرا وفد متعدد اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگا۔
دوسری جانب بیرسٹر سیف کے افغنستان سے مذاکرات کے حوالے سے بیان پر ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پختونخوا حکومت نے افغانستان کے مجوزہ دورے سے متعلق وفاق سے رابطے کی بات کی ہے تاہم ملک کے خارجہ امور صوبے کے بجائے وفاق کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔