پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت لے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، سماعت میں عمران خان اور بشریٰ بی بی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
آج کی سماعت میں عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان گل اور ظہیرعباس نے دلائل دیے جبکہ نیب پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ کیس میں القادر ٹرسٹ کا کوئی بھی ملازم شکایت کنندہ نہیں۔ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں کوئی کریمینل چیز آج کی تاریخ تک ثابت نہیں کی جا سکی، میرے مؤکلوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا، اس سے پہلے ہم ہر مقدمے میں بے گناہ اور معصوم ثابت ہوئے ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ کیا سوشل ورک کو جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔ القادر ٹرسٹ کو 190 ملین پاؤنڈ میں سے پیسے نہیں دیے گئے بلکہ بیگم رخسانہ میموریل ٹرسٹ سے پیسے القادر ٹرسٹ کے لیے دیے گئے۔
سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بننے سے قبل ہی عمران خان سماجی کارکن کے طور اربوں روپے کی ڈونیشن اکٹھی کرچکے تھے، یہ ریفرنس 50 فیصد تک ملک ریاض کے گرد گھومتا ہے لیکن وہ ریفرنس میں شامل تفتیش نہیں جبکہ یہ رقم حسن نواز کے لیے جا رہی تھی لیکن وہ بھی ملزم نہیں۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ لوگوں کو بانی پی ٹی آئی پر اعتماد ہے جس کی وجہ سے وہ چندہ دیتے ہیں۔ القادر ٹرسٹ ایسی جگہ بنایا گیا ہے جہاں پر 5 ہزار روپے کنال زمین مل جاتی ہے۔ سیاسی انتقام اتنا اندھا ہو چکا ہے کہ سوشل ورک کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کے روبرو کہا کہ نیب کے مطابق اگر رقم کابینہ کی منظوری سے پہلے ٹرانسفر ہو چکی تھی تو کابینہ کے نوٹ نے کیسے اس کو سپورٹ کیا جبکہ برطانیہ میں جو پیسہ پکڑا گیا وہ منی لانڈرنگ کا تھا یہ ثابت ہی نہیں کیا جا سکا۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی نے القادر ٹرسٹ سے نہ تو تنخواہ لی اور نہ ہی کوئی مالی فائدہ اٹھایا۔ اس ریفرنس میں ذاتی فائدہ لیا گیا نہ ریاست کو نقصان ہوا، بلکہ رقم پاکستان آئی، عمران خان اور بشری بی بی پر الزامات بے بنیاد ہیں انہیں مقدمے سے بری کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بشری بی بی سیاسی خاتون ہیں نہ ہی پبلک آفس ہولڈر، جتنے پیسے آئے موجود ہیں، خرد برد ہوئی نہیں، ٹرسٹ چل رہا ہے، سیٹل منٹ ایگریمنٹ موجود نہیں، نہ ہی این سی اے کا کوئی گواہ ہے، بشری بی بی کے نام پر کوئی زمین منتقل نہیں ہوئی۔
ملزمان کے وکیل کے دلائل پر نیب کے وکیل امجد پرویز نے جواب الجواب میں کہا کہ یہ برطانیہ سے آنے والے پیسوں کی ایڈجسٹمنٹ کی غیر قانونی منظوری کا کیس ہے۔ پیسے فیڈرل اکاؤنٹ میں آنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے۔ پیسے واپس کرنے سے بھی جرم ختم نہیں ہوگا۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس پیسوں کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کیس تھا جس کے لیے رولز کو نرم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کیا مجبوری تھی کہ کابینہ سے منظوری کے لیے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کی گئی؟ ہمارا یہ مؤقف نہیں کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے ذاتی مالی فائدہ لیا، ہمارا موقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے غیر قانونی سیٹلمنٹ کی منظوری دی۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی، فرح گوگی سے تعلق سے انکاری نہیں، ان کا انکار صرف موہڑہ نور اراضی کی ادائیگی سے ہے تو سوال یہ ہے کہ فرحت بی بی کو ملک ریاض کیوں قیمتی اراضی دے گا؟ فرحت بی بی کو 53 کروڑ مالیت کی زمین نہ وراثت میں ملی اور نہ ہی کسی ریٹرن میں ظاہر کی۔
دونوں جانب کے وکلا کے دلائل دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جو پیر کے دن سنایا جائے گا۔