پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 1لاکھ پوائنٹس کی تاریخی حد عبور ہونے کے بعد ملک میں مہنگائی بھی خاطر خواہ کم ہو کر ساڑھے 6 سال بعد پہلی بار 2018 کی سطح پر آگئی ہے۔
پاکستان کے ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ نومبر میں پاکستان میں سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی شرح 4.9 فیصد رہی جو گزشتہ 78 ماہ کے دوران نچلی ترین سطح ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق نومبر 2024 میں سی پی آئی افراط زر کی شرح سالانہ بنیاد پر کم ہو کر 4.9 فیصد ہو گئی جو اس سے پچھلے ماہ 7.2 فیصد اور نومبر 2023 میں 29.2 فیصد تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ چکن، دال ماش، سبزیاں اور پھل سستے ہوئے، دال چنا، پیاز، مصالحہ جات، چینی، گُڑ، دال مسور اور چاول بھی سستے ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح 38 فیصد پر جا پہنچی تھی جس کی وجہ سے شرح سود بھی 22 فیصد کی تاریخی سطح پر ریکارڈ کی گئی تاہم رواں سال افراط زر میں نمایاں کمی آنے پر اسٹیٹ بینک نے مسلسل تین بار شرح سود میں کمی کی جس کے اثرات مہنگائی کی کمی کی صورت میں ںظر آئے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیاد پر یہ نوٹ کیا گیا کہ نومبر میں افراط زر میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
وزیراعظم شہبباز شریف نے مہنگائی میں بڑی کمی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں، یہ پاکستان کے لیے اچھی خبر ہے، امید ہے شرح سود میں مزید کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 78 مہینوں بعد مہنگائی کم ترین سطح پر آئی ہے، مہنگائی 2018 میں نوازشریف کے دور حکومت میں مہنگائی 3.5 فیصد تھی، اس مہینے یہ 4.9 فیصد پر پہنچی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی واحد چیز ہے جو غریب آدمی کی زندگی میں آسودگی لے کر آتی ہے، اس سے عام آدمی کا بوجھ کم ہوگا۔