ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںوفاقی حکومت کا پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا عندیہ

وفاقی حکومت کا پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا عندیہ

وفاقی حکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف کے پرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا کی معاونت کے بعد صوبے میں گورنر راج نافذ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی گورنر راج سے متعلق بیان میں کہا تھا کہ جب مرض لاعلاج ہوجاتا ہے تو نہ چاہتے ہوئے بھی فیصلہ کرنا پڑتا ہے، ماضی میں بھی ایسا ہو چکا، معاملات حد سے بڑھ گئے تو گورنر راج لگانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

وزیراعظم کے مشیر قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے گورنر راج لگانے کی تجویز زیر غور ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف خیبر پختونخوا میں گورنر راج پر بالکل واضح ہیں، گورنر راج کیلئے پہلی کوشش کے طور پر پختونخوا اسمبلی میں قرارداد لائی جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے کے لیے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت سمجھتی ہے کہ یہ مناسب اقدام ہوگا، وفاقی کابینہ کے اراکین کی اکثریت اس کی حامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلی میں قرارداد نہیں آتی تو دوسرا راستہ وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت صوبے میں گورنر راج لگا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لایا جاسکتا ہے جس کیلئے مشترکہ اجلاس ممکنہ طور پر آئندہ 10 روز میں طلب کیا جائے گا۔

گزشتہ روز جیو نیوز نے وفاقی کابینہ کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر غور ہوا، اجلاس میں طے کیا گیا کہ اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے 2 بار وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کر کے گورنر راج کا جواز پیدا کر دیا، اسلام آباد پر چڑھائی میں سرکاری ملازمین اور سرکاری مشینری استعمال کی گئی۔

عوامی نیشنل پارٹی کی گورنر راج کی مخالفت

دوسری جانب سے عوامی نیشنل پارٹی نے صوبے میں گورنر راج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، گورنر راج لگانا مسئلے کا حل نہیں۔

ترجمان اے این پی انجینئر احسان اللّٰہ خان نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں معنی خیز مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اگر قانونی طریقے سے بانی پی ٹی آئی رہا بھی ہوجائیں تو کیا ہوجائے گا؟

ادھر صوبے میں گورنر راج کے خلاف پیپلزپارٹی کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں جن میں سابق چیئرمین سینیٹ اور پارٹی کے اہم رہنما رضا ربانی پیش پیش ہیں۔

رضا ربانی نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی اور پختونخوا میں گورنر راج کا نفاذ مسئلے کا حل نہیں۔ یہ سیاسی طور پر دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا، اس سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، عوامی نیشنل پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر پابندی لگائی گئی تو اس کے نتائج کیا نکلے؟ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا کوئی حل نہیں، وہ جماعت کسی اور نام سے دوبارہ وجود میں آ جائے گی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین