ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںہم نے آپ کا طریقہ اختیار کیا تو بنگلہ دیش کو بھول...

ہم نے آپ کا طریقہ اختیار کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے، علی امین گنڈاپور کی دھمکی

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے مظاہرین کے خلاف آپریشن سے قبل بشریٰ بی بی کے ہمراہ پختونخوا فرار ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مانسہرہ میں منظر عام پر آگئے۔

علی امین نے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں سے کہا کہ آپ لوگ جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ ہماری آئندہ نسلوں کے لیے ہے، عمران خان ہمارے لیے جیل میں ہیں، ہم یہ قربانیاں دیتے رہیں گے۔

ہزارہ ڈویژن کے ضلع مانسہرہ میں پریس کانفرنس میں علی امین گنڈپور نے کہا کہ اسلام آباد میں پُرامن احتجاج کرنے والے ہمارے سیکڑوں کارکن شہید کردیے گئے، سیدھی گولیاں ماری گئیں، سیکڑوں کارکن زخمی ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے وفاق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کو گولیاں مار کر، گرفتار کرنا نہیں چھوڑو گے تو لوگ ایک اور طریقے سے آئیں گے، ایک بار پہلے بھی تمہاری غلطیوں سے پاکستان ٹوٹ گیا، آج پھر یہ کر رہے ہو۔ ہم اپنا مینڈیٹ اور حق لینا جانتے ہیں، اگر ہم نے آپ کا طریقہ اختیار کر لیا تو آپ بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے۔

وزہراعلیٰ نے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماریں لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں پی ٹی آئی کے ورکرز کو جنہوں نے پولیس اور فورسز کے اہلکاروں کو جانے دیا کیونکہ اہلکاروں کو بھی احساس ہے کہ ان سے غلط کام کروایا جارہا ہے، وہ ہمارے بھائی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کے ساتھ فسطائیت اورجبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے، ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند رکھا گیا، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی کہ جس کی مثال دنیا کی سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں، پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہم پر تشدد نہ کیا جاتا تو ہمارے لوگ بھی جواب نہ دیتے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم جلسہ کرنے کی اجازت مانگتے ہیں ہمیں اجازت نہیں دی جاتی، پرامن احتجاج کے لیے درخواستیں دیں تو کوئی جواب نہیں ملتا، مجھے وزیراعلیٰ ہو کر انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا، مجھے 9 مئی کے مقدمے میں نامزد کر دیا حالانکہ کہیں بھی میری کوئی ویڈیو یا تصویر تک نہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے ، دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، جب تک وہ دھرنا ختم کرنے کی کال نہیں دیتے، یہ جاری رہے گا۔

پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اہلکاروں کو اسلحہ دیا ہی نہیں گیا تو گولی کہاں سے چلی؟ وزیرداخلہ

گنڈاپور کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پولیس اہلکاروں کو اسلحہ تو دیا ہی نہیں دیا گیا تھا، ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے تھے تو گولی کہاں سے چلی، اگر کوئی گولی چلتی تو ساری دنیا میں شور مچ جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بھگوڑے کل اسلام آباد سے بھاگے تو پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ ہسپتال میں 33 لاشیں موجود ہیں، اگر کوئی مرا ہے تو اس کا نام ہی بتا دیں، ہم نے جب پوچھا تو کسی ہسپتال میں کوئی لاش نہیں تھی۔

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد کی تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں، ہم ہائی کورٹ میں مظاہرین کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کروائیں گے۔

افغان شہریوں کی احتجاج میں شرکت اور گرفتاریوں کے بعد وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ 31 دسمبر کے بعد کوئی افغان شہری بغیر این او سی اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہ سکے گا۔

آرمی چیف نے بھرپور مدد کی، اسلام آباد پر جو لشکر کشی کی گئی تھی اس نے کل رات دم توڑ دیا، وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے احتجاج سے نمٹنے میں مدد پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بھرپور معاونت حاصل رہی۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں دل کی گہرائی سے وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، پنجاب پولیس رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ملک کر تازہ ترین حملے کو ناکام بنایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس بار آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خاص طور پر بھرپور تعاون کیا، اللہ کے فضل سے کل دارالحکومت اسلام آباد کے خلاف جو لشکر کشی کی گئی تھی اس نے کل رات دم توڑ دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کل اسلام آباد میں جو فساد برپا کیا گیا، اس سے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا، کاروبار بند ہونے سے ملک کو 190 ارب کا نقصان ہوتا ہے، فسادیوں کی وجہ سے ایک دن میں اسٹاک مارکیٹ نیچے آگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 سے پہلے اسلام آباد پر چڑھائی کا تصور نہیں تھا، فسادیوں کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، ہمیں ملکی ترقی اور خوشحالی کا راستہ اپنانا ہے، ملکی ترقی کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ معیشت بہتر کرنی ہے یا آئے دن دھرنوں کا سامنا کرنا ہے۔

بیلا روسی صدر کے دورہ سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دنیا بھر میں سرمایہ کاری وہاں ہوتی ہے جہاں امن ہو، ایک طرف دہشت گردی ہو رہی تھی تو دوسری طرف ہم یہاں بیٹھ کر ملکی ترقی سے متعلق معاہدوں کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین