ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہوماہم خبریںپولیس آپریشن میں کارکنان تتر بتر، تحریک انصاف کا احتجاج منسوخ کرنے...

پولیس آپریشن میں کارکنان تتر بتر، تحریک انصاف کا احتجاج منسوخ کرنے کا اعلان

پولیس کی جانب سے گزشتہ شب بلیو ایریا آپریشن میں 500 سے زائد کارکنوں کی گرفتاری اور پولیس تشدد کی مذمت کرتے تحریک انصاف نے احتجاج منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

پولیس کے مطابق راولپنڈی پولیس نے 26 نمبر چونگی سے ملحقہ علاقے میں گرینڈ آپریشن کے دوران 400 سے زائد شر پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے، بتایا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں گرفتار افراد کی تعداد 800 کےقریب ہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور وائرلیس سیٹ بر آمد کیے گئے جبکہ ملزمان سے غلیلیں اوربال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔

جیو نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔

پی ٹی آئی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور اسلام آباد اور پنجاب کے آئی جیز کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں پرامن مظاہرین کےخلاف بربریت کا مظاہرہ کیاگیا، ہمارے کارکن شہید کیے گئے جن میں سے 8 کے کوائف آ چکے ہیں، کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماری گئیں۔

بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور پختونخوا پہنچ گئے 

عمران خان کی اہلیہ کی ہمشیرہ مریم وٹو کی جانب سے بہن کو اغوا کرنے کے دعوے کے برعکس بشریٰ بی بی وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ہمراہ پشاور پہنچ گئی ہیں۔

بی بی سی نے پی ٹی آئی عہدے دار ارباب نسیم کے حوالے سے بتایا کہ دونوں آج دوپہر کو پریس کانفرنس کریں گے ۔

 500 سے زائد مظاہرین گرفتار، بشریٰ بی بی اور گنڈاپور فرار

پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران 500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور بلیو ایریا سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنا اللہ نے آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے فرار کا بتایا جب کہ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ اور وزیراعلی پختونخوا مونال کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اس سے قبل خبریں تھیں کہ بشریٰ بی بی اور گنڈاپور دونوں کارکنان کے گھیرے میں اسلام آباد کے خیبر پلازہ کے قریب موجود تھے جبکہ بعض خبروں میں ان کے پختونخوا فرار کا دعویٰ کیا جا رہا تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ یہ ہماری کامیابی ہے کہ امن لوٹ آیا ہے، راستے کھل گئے ہیں, ہم ان کو لاشیں نہیں دینا چاہتے تھے، صرف ٹھیک وقت کا انتظار کر رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ جس طرح پی ٹی آئی والوں نے بھاگتے ہوئے اپنی گاڑیاں آپس میں ٹکرا دیں اور ہر شے چھوڑ کر بھاگ گئے، یہ عبرت کا مقام ہے۔

بلیو ایریا میں آپریشن کے بعد رات گئے ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے انتظامیہ کو فوری طور پر سڑکیں کھولنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ورنہ کل ہی اسکول کھول دیتے۔

‘ان کو گریبان سے پکڑ کر باہر لے آئیں گے’ مشتعل کارکنان کا علی امین گنڈاپور کی گاڑی پر دھاوا

تحریک انصاف کے انتہائی مشتعل کارکنوں نے آگے نہ بڑھنے پر احتجاج کی قیادت کرنے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گاڑی پر دھاوا بول دیا۔

گاڑی پر حملہ آور کارکنان کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈی چوک جانا ہے اور وہاں عمران خان کی رہائی تک دھرنا دینا ہے۔۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل کارکنان علی امین گنڈاپور کی گاڑی پر چڑھ گئے اور شدید ہنگامہ آرائی کی جبکہ علی امین گنڈاپور کی سیکیورٹی ٹیم ان کو بچاتی رہی۔

موقع پر موجود کارکنان کا کہنا تھا کہ ہم کسی عمر ایوب، علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی کو نہیں جانتے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ڈی چوک چلو تو پھر ڈی چوک چلو، اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں اور نہ کوئی دوسرا حل قبول کریں گے۔

کارکنان کا کہنا تھا کہ کہ اگر عمر ایوب، علی امین گنڈا پور آگے نہ بڑھے تو ہم ان کی گاڑیوں کے شیشے توڑ کر ان کو گریبان سے پکڑ کر باہر لے آئیں گے اور گھسیٹ کر ڈی چوک لے جائیں گے ورنہ وہ پارٹی سے استعفی دیں اور گھر جائیں۔

تحریک انصاف کے ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو واپس دھکیلے جانے کے بعد علی امین گنڈا پور اور دیگر قائدین پر آگے بڑھنے کیلئے شدید ترین دباؤ ہے جبکہ کارکناں ان کی کوئی بات سننتے کو تیار نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کا 4 کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ، پمز اور پولی کلینک میں 6 لاشیں موجود

اسلام آباد پہنچنے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے احتجاجی قافلے میں شامل کارکنان کی قانون نافد کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سے جھڑپوں کا سلسلہ منگل کو دن بھر جاری رہا۔

تحریک انصاف کی جانب سے اپنے کارکنان کی اموات کے دعوے کے بعد اسلام آباد کے دو بڑے سرکاری ہسپتالوں کے حکام کے مطابق وہاں 6 افراد کی لاشیں لائی گئیں جنھیں گولیاں لگی تھیں۔

پولی کلینک ہسپتال میں 4 افراد کی لاشیں اور 30 زخمی لائے گئے ہیں جبکہ پمز میں 2 لاشیں اور 20 زخمی لائے گئے۔

پولی کلینک کی انتظامیہ کے مطابق جن 4 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں ہیں وہ تمام عام شہری ہیں، جاں بحق ہونے والے ایک شخص کے سر پر گولی لگی ہے، دوسرے کے سینے میں جبکہ دیگر 2 کے پیٹ میں گولیاں لگی ہیں، لاشوں کے علاوہ 20 سے زیادہ زخمی بھی پولی کلینک میں لائے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین