اسلام آباد میں پولیس نے ڈی چوک کو تحریک انصاف کے کارکنوں سے مکمل خالی کرواتے ہوئے کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ وفاقی حکومت نے مظاہرین کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تحریک انصاف کے کئی کارکن ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ یہ بات بہت واضح ہے کہ دھرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کے پیچھے ایک عورت ہے، یہ بی بی لاشیں لینے آئی ہے۔
محسن نقوی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ریاست بالکل کمزور نہیں ہے اگر کسی کا خیال ہے شیل اور کارتوس چلا کر کسی کو رہا کروالیں گے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرپسندوں سے سارے علاقے کو کلیئر کروا لیا گیا ہے، بی بی لاشیں لینے آئی ہیں، انتشاری ٹولے کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ریاست کا صبر مت آزمائیں۔
انہوں نے کہا کہ گولی چلانا سب سے آسان کام ہے، یہ خاتون ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہے، ہم ان کو لاشیں نہیں دیں گے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان ہمارے درمیان نہیں آتے ہم ڈی چوک نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آخری عورت ہوں گی جو خان کو لیے بغیر ڈی چوک سے نکلے گی، اگر کوئی کہے کہ میں چلی گئی ہوں تو یہ جھوٹ ہوگا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان نے جو مجھے لائحہ عمل دیا تھا وہ بطور امانت پارٹی کے سپرد کردیا ہے، عمران خان ایک شاہین ہے جس کی پرواز ہمیشہ اونچی ہوتی ہے، ان کے ساتھ جتنے گدھ تھے سب جھڑ گئے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے کچھ کارکنان ڈی چوک پہنچ گئے تھے جہاں پر فوج کے جوان کنٹینرز پر موجود رہے۔
علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا کہ وہ ڈی چوک پر دھرنا دیں گے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے ہیں۔
اس موقع پر مساجد سے اعلانات کیے جارہے ہیں کہ سب پر امن رہیں اور توڑ پھوڑ سے گریز کریں جبکہ بتایا گیا ہے کہ بشری بی بی اس وقت فیصل ایونیو سے پیچھے ہیں۔
پی ٹی آئی آگے بڑھتے ہوئے، ڈی چوک فوج کے کنٹرول میں
تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کی قیادت میں فیصل ایونیو پہنچ گیا ہے جہاں پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ آج اس احتجاج کو 3 روز ہو چکے ہیں۔ مظاہرین اور پولیس کی جھڑپوں کا آغاز پنجاب کے ضلع اٹک کی حدود کے آٖغاز پر ہوا تھا۔
مظاہرین رات کے وقت اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوئے جہاں پر 26 نمبر چونگی پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم ہوا جس میں فائرنگ کی بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ جس کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی اور جی 10 پر ناکہ لگایا گیا تھا۔ اس موقع پر بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیاں شدید تصادم ہوا تھا۔
مظاہرین اس کے بعد آگے بڑھے، اس دوران زیرو پوائنٹ پرایک بار پھر شدید تصادم ہوا جہاں پر پولیس نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین کی جانب سے ان پر جدید ترین آنسو گیس کے ذریعے شیلنگ کی جا رہی ہے۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ مظاہرین پولیس پر آنسو گیس کی شیلنگ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ خفیہ ہاتھ تحریک انصاف کی لیڈر شپ کو کنٹرول کر رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین فیصل ایوینیو پر موجود ہیں اور آگے کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔ یہاں سے ڈی چوک صرف 6 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
ڈی چوک پر اس وقت فوجی دستوں کا کنٹرول ہے۔ جوانوں نے کنٹینرز پر پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔
اس وقت دیکھا جا رہا ہے پولیس اور انتظامیہ ایک نئی حکمت عملی اختیار کر رہی ہے جس میں ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو بشمول قیادت گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بشری بی بی نے کسی اور مقام پر دھرنا دینے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک خان صاحب خود باہر آ کر نہیں کہتے اس وقت تک ہم ڈی چوک کے علاوہ کسی اور مقام پر دھرنا نہیں دیں گے۔