ہفتہ, دسمبر 14, 2024
ہومپاکستان4 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی نے کچل دیا, اسلام آباد میں فوج...

4 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی نے کچل دیا, اسلام آباد میں فوج طلب

تحریک انصاف کا پشاور سے روانہ ہونے والا قافلہ گزشتہ شب اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے کے بعد ڈی چوک کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے  دارالحکومت میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔

محسن نقوی نے تحریک انصاف کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو ریڈ لائن کا بتا دیا گیا ہے، خلاف ورزی کی صورت حکومت سخت ردعمل دے گی۔

گزشتہ شب سرینگر ہائی وے پر جی 10 سگنل کے قریب تعینات رینجرز اہلکاروں کو تیز رفتار گاڑی نے کچل ڈالا جس کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔

یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب تحریک انصاف کا قافلہ بھی سرینگر ہائی وے پر موجود ہے جہاں ڈی چوک کی جانب بڑھتے مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ مظاہرین کے حملوں میں اب تک 2پولیس اہلکار شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار سمیت 6 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

گزشتہ روز کا احوال

عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاج کی فائنل کال کے بعد تحریک انصاف کا قافلہ تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا ہے جبکہ اس دوران حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات شروع بھی شروع ہوگئے ہیں۔

تحریک انصاف کا قافلہ اسلام آباد کو لاہور اور پشاور سے ملانے والے 26 نمبر سٹاپ کے قریب پہنچ چکا ہے جہاں مظاہرین کو روکنے کیلئے رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے

ادھر تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے قریبی ساتھی ذلفی بخاری نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں عمران خان کی رہائی کا ایجنڈا سرفہرست ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے مذاکرات کاروں میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر، سینیٹر شبلی فراز اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شامل ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ اور انجینئر امیر مقام مذاکرات کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مظاہرین کے مبینہ تشدد سے ایک اہلکار شہید ہوگیا۔

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران 119 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ شدید زخمی ہوئے اور 2 کی حالت نازک ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران مبینہ تشدد سے شہید ہونے والے پنجاب پولیس کے اہلکار محمد بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا۔ 

آئی جی پنجاب نے کانسٹیبل محمد مبشربلال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب پولیس اپنے بہادر شہید کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، اس میں ملوث شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔‘

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ ’شہید کانسٹیبل کے اہل خانہ کی ویلفیئر کا ہر ممکن خیال رکھا جائے گا۔‘

وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے پیش نظر شہر اقتدار کی انتظامیہ نے تمام تعلیمی ادارے کل بھی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق شہر بھر میں تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بروز منگل بند رہیں گے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کا قافلہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں گزشتہ روز پشاور سے روانہ ہوا تھا۔

وزیراعلیٰ پختونخواہ کے مشیر بیرسٹر سیف حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا ان کے پاس ابھی بھی موقع ہے کہ وہ مطالبات کو پورا کرلے ورنہ بنگلہ دیش جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔

اسلام آباد میں 26 نمبر، موٹر وے چوک پر بھاری رکاوٹیں کھڑی کر کے پولیس کی بھاری نفری تعنیات ہے۔ اسلام آباد پولیس کو پنجاب پولیس اور ایف سی کی خدمات بھی حاصل ہیں۔ فرنٹ لائن پر کچھ مقامات پر اسلام آباد اور پنجاب پولیس تعنیات ہیں جبکہ دفاعی لائن پر ایف سی اور پھر رینجرز بھی موجود ہے۔

جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے جبکہ گلیات کو مری سے ملانے والی روڈ کو باڑیاں کے مقام پر بند کیا گیا ہے۔ فیض آباد انٹرچینج، اڈیالہ جیل روڈ، ایران ایونیو، مارگلہ روڈ اور مری روڈ فیض آباد پر کنٹینر کھڑے ہیں اور ریڈ زون مکمل سیل ہے جبکہ راولپنڈی بھی مکمل بند ہے۔

احتجاج کے پیش نظر پبلک ٹرانسپورٹ بند اور ہاسٹلز و گیسٹ ہاؤسز خالی کروا لیے گئے ہیں جب کہ گرین لائن، بلیو لائن اور اورنج لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین