بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے کم ازکم 20 مزدور جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے ہیں۔
دکی پولیس حکام کے مطابق گزشتہ شب شہر کے قریب خیر محمد ناصر کے علاقے میں مسلح افراد نے کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں پر فائرنگ کر دی، جاں بحق مزدوروں کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں اور افغانستان سے ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دکی کے ایم ایس ڈاکٹر جوہر خان نے بتایا کہ ہسپتال میں 20 مزدوروں کی لاشیں لائی گئیں جب کہ زخمیوں کو طبّی امداد فراہم کی گئی ہے۔
دکی پولیس کے ایس ایچ او ہمایوں خان ناصر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے مزدوروں میں سے 4 کا تعلق افغانستان سے ہے جبکہ دیگر بلوچستان کےعلاقوں ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، موسیٰ خیل اور کچلاک سے تعلق رکھتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کے قتل کے بعد مسلح افراد نے کوئلے کی کانوں پر موجود مشنری کو بھی نذرآتش کر دیا۔
ادھر واقعے کے خلاف دکی میں احتجاجاً کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ شہر کے مرکزی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
کوئٹہ سے 300 سو کلومیٹر دور واقع ضلع دکی کی اکثریت پشتون قبائل پر مشتمل ہے جب کہ ضلع کی سرحدیں بلوچستان کے شورش زدہ ضلع کوہلو سے ملتی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال مئی میں بھی یہاں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو مزدور ہلاک اور 17زخمی ہوگئے تھے۔
ادھر واقعے کے خلاف دکی میں احتجاجاً کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ شہر کے مرکزی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
کوئٹہ سے 300 سو کلومیٹر دور واقع ضلع دکی کی اکثریت پشتون قبائل پر مشتمل ہے جب کہ ضلع کی سرحدیں بلوچستان کے شورش زدہ ضلع کوہلو سے ملتی ہیں۔
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کو سیل کر کے دہشتگردوں کے گرد گھیرا تنگ کر کے سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک بار پھر غریب مزدوروں کو نشانہ بنا کر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی، ان کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ عام غریب مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنانے والے دہشتگرد بزدل ہیں، ایسے عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور ایک ایک بے گناہ کے قتل کا حساب لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو ان بے گناہوں کا ناحق قتل لے ڈوبے گا، دہشت گردوں کا قلع قمع کرکے ان کے وجود سے دھرتی کو پاک کریں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح حق کی ہوگی دہشت گردوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر دکی آںے والے وزراء و پارلیمانی سیکرٹریز کے جاں بحق مزدوروں کے احتجاج کرنے والے ورثا کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔
حکومت اور مظاہرین کے درمیان طے پایا ہے کہ شہداء کے ورثاء کو فی کس 15 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے گا جب کہ شدید زخمی کو 5 لاکھ اور کم زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے بعد جاں بحق مزدوروں کے ورثاء لاشوں کی تدفین کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔