پاکستان کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے غزہ میں اسرائیلی مظالم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی طاقتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے دندناتا پھر رہا ہے، فلسطینی بچوں کی خون آلود لاشیں اور شہروں کو کھنڈر میں بدلتے دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے۔
کانفرنس میں پیش کی گئی جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سمیت 14 نکاتی قرارداد کو تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد میں اسکولوں، ہسپتالوں، پناہ گزین کے کیمپوں عبادت گاہوں پر حملوں اور صحافیوں کو قتل کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ فلسطینی لوگوں پر کیے جانے والے مظالم اور غزہ کے محاصرہ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
کثیرالجماعتی کانفرنس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں غزہ میں بغیر کسی رکاوٹ کے طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے، اسرائیل کو بین الاقوامی اور جنگی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے اور نشل کشی کرنے پر ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی ممالک کو اکٹھے بیٹھ کر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے اور اگر اس طاقت کا استعمال آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے، آج ہی اس کا موقع ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ بالکل بے بس بیٹھی ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ قراردادوں کے باوجود یہ صورتحال جاری ہے، وہ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ ظلم جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں پرواہ نہیں کہ کونسی قرارداد منظور کی گئی ہے، لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھی کوئی فکر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا کی بہت بڑی باڈی ہے لیکن وہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کروا سکتی، کشمیر پر بھی ان قراردادوں پر آج تک عمل نہیں ہوسکا، ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو نہ دنیا کو انصاف دے سکے، نہ ظلم روک سکے اور ناانصافی کرنے والے دندناتے پھریں۔
ان کا کہنا تھاکہ فلسطینیوں کا خون ضرور رنگ لائے گا، میرا خیال ہے کہ اس حوالے سے شہباز شریف نے جو روڈ میپ دیا ہے اس پر غوروخوض ہونا چاہیے۔
کانفرنس سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اسرائیل نے ایک سال میں 85 ہزار ٹن بارود برسایا جس سے غزہ کی 90 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکیں ، 10 ہزار افراد ملبے تلے دبے اور 43 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں اس کثیرالجماعتی کانفرنس سے ایک فلسطین کی آزاد ریاست کا واضح پیغام دینا چاہیے، دو ریاستی حل کی بات کا مطلب پاکستان کے اسرائیل سے متعلق اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹنا ہے، قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں پاکستان کا ایک ہی مؤقف رہا ہے کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور ہم اسے ریاست تسلیم ہی نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیل وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کی بات کی اور اجلاس کے دوران ہی اس نے لبنان پر حملہ بھی کیا، اسرائیل غزہ میں براہ راست فاسفورس بم پھینک رہا ہے، آج اگر فلسطینی بچوں کی لاشیں ان بموں سے پگھل رہی ہیں تو کل کو ہمارے بچوں کے ساتھ بھی یہی کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا اسرائیل کی بنیاد دہشت گردی ہے اور ان سے کوئی توقع نہیں کی جانی چاہیے، امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی ہے، 2019 سے 2023 کے عرصے کے دوران امریکا نے اسرائیل کو 310 بلین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کانفرنس میں شرکت پر تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی پاکستان کو کسی چیلنج کا سامنا ہوا پوری سیاسی قیادت متحد ہوگئی، فلسطینی عوام کو بدترین اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے، عالم اسلام کو آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ہم سب فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، وقت آگیا ہے کہ خونریزی کو بند کرانے کے لیے اپنی تمام کاوشیں بروئے کار لائی جائیں، خونریزی کو بند کرانا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک ورکنگ گروپ بنائیں گے، ورکنگ گروپ کے لیے جلد اقدامات اٹھائیں گے، ماہرین کو شامل کریں گے اور ورکنگ گروپ صرف سیرسپاٹے کے لیے نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین میں امدادی سامان پہنچانے میں ہم نے اپنا کردار ادا کیا ہے، مزید امدادی سامان بھی غزہ کے مظلوم عوام کے لیے بھجوایا جائے گا، فلسطینی طلبہ کو میڈیکل کی تعلیم کے لیے یہاں سہولیات دے رہے ہیں، جبکہ جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریر کا پاکستانی وفد نے بائیکاٹ کیا۔