ہشام چوہان
بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار کے شکار ضلع کیچ سے مبینہ خاتون خودکش بمبار کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خاتون خودکش بمبار کو ضلع کیچ کے شہر تربت سے گرفتار کیا گیا ہے جس کی شناخت عدیلہ بلوچ کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے وقت عدیلہ بلوچ تربت ٹیچنگ ہسپتال میں نرس کے طور پر کام کر رہی تھی۔
گرفتاری کے بعد سرکاری حکام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں خودکش بمبار خاتون کا کہنا تھا کہ
میڈیا سے خصوصی گفتگو میں عدیلہ بلوچ کا کہنا تھا کہ میں ایک کوالیفائیڈ نرس ہوں اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ایک پروجیکٹ چلا رہی ہوں۔
بلوچستان کی تاریخ کا خونریز دن، دہشتگرد حملوں میں 40 افراد ہلاک، 14 اہلکار شہید
مبینہ خودکش بمبار کا کہنا تھا کہ میرا کام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچاناہے، میری بدقسمتی ہے کہ میں ایسے عناصر کے ساتھ رہی جنہوں نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکایا، مجھے ایسے بہکایا گیا کہ میں خود کش حملہ کرنے کیلئے تیار ہو گئی، میں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ میرے خودکش حملے کرنے سے کتنے معصوم اور بے گناہ لوگوں کی جان چلی جائے گی۔
خاتون نے کہا کہ مجھے دہشتگردوں کی جانب سے ایک نئی اور خوشگوار زندگی کے سبز باغ دکھائے گئے، میں اپنے گھر والوں کو بتائے بغیر دہشتگردوں کے پاس پہاڑوں میں چلی گئی، وہاں اور بھی بہکائے ہوئے بلوچ نوجوان موجود تھے، وہاں جا کر احساس ہوا کہ یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ بلوچ خواتین اپنی مرضی سے خود کش حملہ کرتی ہیں سراسر جھوٹ ہے، دہشتگرد بلیک میل کر کے بلوچ خواتین کو ورغلاتے ہیں جس کی میں چشم دید گواہ ہوں۔
اپنے کیے پر پشیمان خاتون نے بلوچ نوجوان کیلئے پیغام میں کہا کہ جو غلطی میں نے کی ہے آپ نہ کریں، اس میں ہمارا فائدہ ہے نہ ایسے کاموں سے آزادی ملتی ہے۔
عدیلہ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں سے میں ملی ہوں اگر ایسے لوگ آپ کو ملیں تو اپنے والدین کو ضرور بتائیں، یہ بربادی کا راستہ اور خود کو خودکش حملے میں استعمال کر کے مارنا حرام راستہ ہے، میں نہیں چاہتی کہ بلوچ نوجوان غلطی کریں جو میں نے کی۔
حکام کا کہنا ہے کہ عدیلہ بلوچ کا گرفتار ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد کیلئے بلوچ خواتین کا استعمال کر رہے ہیں۔