کراچی میں سانحہ کارساز کی مرکزی ملزمہ نتاشا دانش کی تیز رفتاری گاڑی نے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔ ملزمہ لواحقین کے ساتھ صلح کے باوجود رہائی حاصل نہ کرسکی کیونکہ ملزم کے طبی معائنہ میں منشیات کا استعمال ثابت ہوا تھا۔
اصل کیس میں صلح نامے کی بنیاد پر ضمانت اور رہائی متوقع ہے مگر ملزمہ کی منشیات مقدمے میں ضمانت کی درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ایسٹ) کی عدالت میں دائر کی گئی تھی۔ جس کی سماعت اور بحث کے بعد جج شاہد علی میمن نے ملزمہ کی کی ضمانت کو مسترد کر دیا ہے۔
اس سے قبل منشیات کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) محمد رضا انصاری نے بھی ملزمہ کی درخواست ضمانت کر مسترد کردیا تھا۔
جج شاہد علی میمن نے فیصلے میں لکھا ہے کہ اس طرح کے واقعات کا سبب بننے والے اور منشیات استعمال کرنے والے ضمانت کے مستحق نہیں ہیں۔
تاہم فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ملزمہ کے پاس برطانوی پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس ہے۔ ملزمہ کی ضمانت کے بعد بیرون ملک جانے کا امکان موجود ہے۔
ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کی کوئی بد دیانتی ثابت نہیں ہوئی ہے۔ پہلا کیس حادثہ اور دوسرا کیس منشیات کا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 19 اگست کو کراچی کے علاقے کارساز میں ملزمہ کی گاڑی کی ٹکر سے تعلیم یافتہ نوجوان خاتون آمنہ عارف اور ان کے بزرگ والد عمران عارف جان بحق ہوگئے تھے۔
موقع پر ہجوم نے ملزم کو گھیر کر پولیس کے حوالے کیا تھا جب کہ واقعے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر عوام نے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا تھا۔ بعد ازاں میڈیکل رپورٹ میں ملزمہ کے پیشاب کے نمونوں سے منشیات استعمال کی تصدیق ہوئی تھی۔