محمد نوید خان
پاکستانی کے سرحدی ضلع کرم میں گزشتہ روز کی گئی جنگ بندی ناکام ہونے پر 6 روز سے جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 45 ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے کئی علاقوں میں چھٹے روز بھی جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں 177 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
گزشتہ روز امن کمیٹی اور انتظامیہ کے مشترکہ اعلان کردہ جرگہ کے سیز فائر کا مکمل اطلاق نہ ہوسکا۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بوشہرہ میں سیز فائر ہوا مگر تاہم فغان سرحد کے قریب اپر کرم اور لوئر کرم میں کم از کم 4 مقامات پر سیز فائر نہیں ہوا اور فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
پارا چنار میں جاری تصادم کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا ہے جس میں فوری طور پر امن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق حالیہ تنازع 2 قبائل کے درمیان طویل عرصے سے جاری زمینی تنازع فرقہ ورانہ فسادات میں تبدیل ہوگیا ہے، ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ بوشہرہ ہی کے مقام پر گزشتہ سال بھی زمین تنازع فرقہ ورانہ فسادات کی شکل اختیار کر گیا تھا۔
ضلع کرم میں کم از کم ایسے 5 مقامات ہیں جہاں پر طویل عرصہ سے زمین تنازعات چل رہے ہیں جو بعد ازاں فرقہ ورانہ فسادات کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک-افغان سرحد پر واقع ضلع کرم کے حکام کا کہنا تھا کہ علاقے میں کئی روز سے جاری تصادم شدید تر ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کروا دی گئی ہے۔
متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ فریقین سے مورچے خالی کروائے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق ان کے پاس فی الحال تصادم میں مجموعی طور پر 24 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں تایم یہ معلومات ناقص ہیں، تصادم دور دراز علاقوں میں ہو رہے تھے اس لیے حتمی طور پر نہیں بتایا جاسکتا ہے کہ تصادم میں کتنے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات تصادم انتہائی شدید ہو گیا تھا جس میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 100 کے قریب ہوسکتی ہے۔
پارہ چنار میں تصادم کیسے شروع ہوا؟
مقامی لوگوں نے پاکستان سٹوریز کو بتایا کہ 5 روز قبل یہ تصادم بوشہرہ اور مالی خیل قبائل کے درمیاں زمین کے تنازع پر شروع ہوا تھا۔ جو کہ ایک دم بڑھ کر دیگر علاقوں تک پھیل گیا۔
واضح رہے کہ قبائلی ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر تصادم کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ملسح تصادم ہوتے رہتے ہیں جس میں اب تک سینکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔