محمد نوید خان
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اس وقت میدان سج چکا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے ممکنہ طور پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کر رکھے ہیں.
تمام تر اقدامات، چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے دھرنے میں پہنچ گئے ہیں۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں دھرنا دینے کا کوئی شوق نہیں، ہم ریلیف لینے آئے ہیں، حکومت بجلی کی قیمت کم کر دے، آئی پی پیز کو بند کرنے کا اعلان کرے، تنخواہ دار طبقے کے لیے سلیب سسٹم ختم کرے اور پیٹرول لیوی ختم کرے تو ہم دھرنا ختم کردیں گے ورنہ ہم بھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
تاہم جمعے کے روز تحریک انصاف اسلام آباد کے رہنما عامر مغل نے انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر اپنا احتجاج موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اسلام آباد پولیس کے مطابق ڈی چوک اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے کچھ کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر جماعت اسلامی کی قیادت نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنا ضرور ہوگا اور لازمی ہوگا۔
مری روڈ راولپنڈی، 26 نمبر چونگی اور زیرو پوائنٹ اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے کارکناں اکھٹے ہوچکے ہیں جہاں پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس نے جماعت اسلامی کے 10 کارکناں کو حراست میں لیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے، کسی بھی قسم کے احتجاج کو روکنے کے لیئے اسلام آباد کی کئی مرکزی شاہراہوں اور علاقوں کو سیل کردیا ہے۔
گرفتاریاں، ریلیاں اور تشدد
محکمہ داخلہ پنجاب نے جمعرات کو ایک حکم نامے میں کہا تھا کہ ’امن و امان کی موجودہ صورت حال اور سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی سیاسی اجتماع یا دھرنا دہشتگردوں اور شرپسندوں کو ’سافٹ ٹارگٹ‘ فراہم کرنے جیسا ہے۔‘
جمعہ کے روز ملک بھر سے جماعت اسلامی کے کارکناں نے اسلام آباد کی طرف اپنے مارچ کا آغاز کر دیا تھا۔ پنجاب کے مختلف علاقوں سے جماعت اسلامی کے کارکناں کو روکے جانے اور گرفتار کرنے کی اطلاعات آتی رہیں تھیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق عوام کی حفاظت، سلامتی، امن اور سکون کے لیے کسی بھی ممکنہ دہشت گرد یا ناخوشگوار سرگرمی کے خلاف لوگوں اور تنصیبات/عمارتوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ حکومت پنجاب 26 سے 28 جولائی تک پنجاب بھر میں ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، جلسے، احتجاج اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتی ہے۔
دوسری طرف اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے دعوی کیا ہے کہ گجرات میں جماعت اسلامی کے رہنما چوہدری انصر محمود ایڈووکیٹ کے گھر پولیس نے جعمرات کو چھاپہ مارا جب کہ سرگودھا میں جماعت کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کو گجرات میں جماعت اسلامی کے اسلامک سنٹر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا۔ ساتھ ہی انہوں نے لاہور میں جماعت اسلامی کے ندیم وقار وڑائچ، رضوان یوسف اور جبران بٹ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جانے کا الزام لگایا۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ جماعت اسلامی، اوکاڑہ کے 70 کارکنوں کو اسلام آباد آتے ہوئے بس سے اتار کر گرفتار کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے کچھ کارکناں نے ڈی چوک پر پہچنے کی کوشش کی جس پر انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا اس پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سب برداشت نہیں کریں گے اور نئی حکمت عملی کے تحت احتجاج کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی کیا کہتی ہے؟
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26 جولائی کو اسلام آباد کا دھرنا عوام کے حقوق، مہنگائی اور حالیہ بجٹ میں لگائے گئے ناجائز ٹیکسوں کے خلاف ہے۔ دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود ڈی چوک پردھرنا دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے آئی پی پیز معاہدوں کی مد میں 42 ارب ڈالر پاکستان کے عوام نے دیئے ہیں، یہ پیسے ہم سے بجلی کے بلوں اور ٹیکس کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ صدر آصف زرداری بتائیں انہوں نے کتنا ٹیکس دیا ہے؟
قیصر شریف نے جماعت اسلامی کی نئی حکت عملی کے حوالے سے پاکستان سٹوریز کو بتایا کہ اب ڈی چوک اسلام آباد نہیں بلکہ تین مقامات پر دھرنا ہوگا۔ مری روڈ راولپنڈی پر دھرنا دیا جائے گا جس کی قیادت امیر العظیم، ڈاکٹر اسامہ رضی اور دیگر کریں گے۔
قیصر شریف کے مطابق زیرو پوائنٹ پر دھرنے کی قیادت حافظ نعیم الرحمن کریں گے جب کہ تیسرا دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا جس کی قیادت جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخواہ کی قیادت کرے گی۔
جماعت اسلامی کے کارکناں کی بڑی تعداد مری روڈ پر اکھٹی ہوئی اور وہاں سے آگے کی چلے تو راولپنڈی پولیس نے روک لیا اور لیاقت باغ کی طرف جانے نہیں دیا گیا۔
سی پی او راولپنڈی نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دیں گے لہٰذا کارکنوں کو لیاقت باغ کے اندر لے جائیں جس پر جماعت اسلامی کی قیادت نے اعلان کیا کہ وہ مری روڈ پر دھرنا دیں گے۔
لیاقت باغ کے قریب جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور سی پی او کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
[…] راولپنڈی میں مرکزی دھرنے سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ گورنر ہاؤس کراچی کے باہر دھرنا شروع ہو رہا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی پھر لاہور اور ملتان میں دھرنا دیں گے۔ […]