پیر, جون 23, 2025
ہومپاکستانعمان امام بارگاہ حملہ: بہادر چچا نے سینے پر گولیاں کھا کر...

عمان امام بارگاہ حملہ: بہادر چچا نے سینے پر گولیاں کھا کر بھتیجوں کو بچالیا

محمد نوید خان

عمان اور پاکستان کے اعلیٰ حکومتی حلقوں، صحافیوں اور معلومات رکھنے والے لوگوں میں ضلع جہلم کے رہائشی سید شاندار علی شاہ بخاری اور وزیرآباد کے رہائشی سلیم نواز کی بہادری کے چرچے ہیں۔ سید شاندار علی شاہ بخاری نے اپنی جان پر کھیل کر کئی لوگوں کی زندگیوں کو بچایا جس میں دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ سلیم نواز نے اپنی جان دے کر اپنے دو کم عمر بھتیجوں کی زندگیاں بچائیں۔

عوامی سطح پر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سید شاندار علی شاہ بخاری اور سلیم نواز کی بہادری کا اعتراف کیا جائے۔

موقع پر کیا ہوا ہے اور کیسے ہوا؟ پاکستان سٹوریز نے اس بارے میں سید شاندار علی شاہ بخاری سے آنکھوں دیکھا حال پوچھا اور سلیم نواز کے بھائیوں سے بات کی ہے۔

sul

مجھے چھوڑو میرے بچوں کو بچا لو۔

سید شاندار علی شاہ بخاری حملے کا نشانہ بننے والی امام بارگاہ کے کئی سالوں سے رضا کار ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں ہال میں موجود تھا کہ اچانک میری نطر گلی پر پڑی تو دیکھا کہ دو کم عمر بچے ہیں۔ دونوں بہت ڈرے اور سہمے ہوئے تھے۔ میں کسی نہ کسی طرح ان کے پاس پہنچا اور ان بچوں کو اٹھانے لگا تو بچے نے ساتھ جانے سے انکار کردیا اور کہا کہ بابا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تھوڑا آگے ہوا تو دیکھا کہ بچے نے ایک زخمی شخص کا سر اپنی گود میں رکھا ہوا تھا۔ زخمی مجھے کہنے لگا کہ میں نہیں بچ سکتا کسی طرح میرے بچوں کو بچا لو۔ جس طرح سے بچے چھپ کر بیٹھے تھے اور وہ شخص بالکل حملہ آوروں کے سامنے تھا اس بات نے مجھے سمجھا دیا تھا کہ زخمی شخص نے ان بچوں کی جان بچانے کے لیے گولیاں کھا کر قربانی دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی کہنے لگا کہ بچوں کو بچا لو۔ میں خود بہت زخمی ہوں میں نہیں بچ سکتا۔ جب اس نے یہ کہا تو میں نے بچوں کو اٹھایا اور ہال میں چھوڑا اور کچھ لوگوں کو اپنی مدد کے لیے ساتھ بلایا کہ زخمی کو اٹھا کر اندر کرنا تھا۔

image

ان کا کہنا تھا کہ جب میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس کو اٹھایا تو حملہ آوروں نے فائرنگ کرنا شروع کردی جس سے ہم زمین پر گر پڑے جبکہ زخمی کو مزید گولیاں لگیں اور موقع ہی پر دم توڑ گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے سامنے بچوں کو بچانے والا مارا گیا تھا۔ ہم کوشش کے باوجود اسکو بچانے کی میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

جاں بحق ہونے والا سلیمان نواز تھا۔ جس کے بھائی محمد شہباز کہتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتا کہ دکھ کا اظہار کیسے کروں؟

https://ibb.co/B3zNbFVس

سلیمان چند دن پہلے ہی ابو ظہبی آیا تھا

سلیمان کے بڑے بھائی محمد شہباز بتاتے ہیں کہ سلیمان غیر شادی شدہ تھا اور اس کے ساتھ موجود دو بچے میرے بیٹے تھے۔ چچا بھتیجوں میں بہت زیادہ پیار تھا۔ چچا بھی ان پر جان چھڑکتا تھا جبکہ بھتیجے بھی اپنے چچا کے دیوانے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگ وزیرآباد کے رہائشی ہیں جبکہ سلیمان کئی سال سے اپنے دیگر بھائیوں کے ہمراہ دبئی میں رہتا تھا۔ عمان میں اس کو گزشتہ دنوں ہی ویزہ لے کر بلایا تھا، خیال تھا کہ اس کے لیے عمان ہی میں ملازمت دیکھتے ہیں اس سے پہلے اس نے کوئی بھی کاروبار یا ملازمت نہیں کی تھی۔

محمد شہباز کہتے ہیں کہ واقعہ والے دن ایسا ہوا کہ پم نے بچے سلیمان کے حوالے کیے کہ سنبھالو، جس پر بچے اور ان کا چچا دونوں خوش تھے مگر جب تھوڑی دیر بعد فائرنگ شروع ہوئی تو نہ سلیمان سے رابطہ ہوا اور نہ ہی بچوں سے۔

محمد شہباز کا کہنا تھا کہ 12 بجے خواتین کے ہال سے پتا چلا کہ بچے تو مل گئے ہیں جن میں میراایک بیٹا زخمی بھی تھا مگر سلیمان کا کوئی پتا نہیں تھا۔

محمد شہباز کہتے ہیں کہ ہمیں بعد میں ساری بات بچوں نے بتائی کہ کس طرح شاندار نے ان بچوں کو گولیوں میں سے بچایا۔ سلیمان ان کو بچانے کے لیے اپنی جان پر کھیل گیا تھا۔ سلیمان کی تلاش میں ہم نے شاندار صاحب سے رابطہ کیا تھا جن سے ہمیں صورتحال کا اندازہ ہوا ، اب ہم سفارتخانے میں ہیں جہاں پر قانونی کاروائی پوری کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جیسے ہی قانونی کاروائی پوری ہوگی ہم میت لے کر آبائی علاقے جائیں گے۔

سید شاندار علی شاہ بخاری نے جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی جرات مندانہ ہے ایسے بہادر لوگ کم ہوتے ہیں جبکہ سلیمان پر ہمیں فخر ہے۔ اس نے اپنی جان دے دی مگر بچوں کو بچا لیا۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین