نوید خان
سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکثریتی فیصلے میں تحریک انصاف کو مخصوص نشسیں الاٹ کرنے کے حکم کے بعد قومی سیاست میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ مخصوص نشسیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بننے کا امکان پیدا پوگیا ہے۔
پی ٹی آئی کے اس وقت 86 ارکان قومی اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے سنی اتحاد کونسل میں 84 جبکہ 2 آزاد امیدوار بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب ہیں۔
تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 23 نشستیں ملنے کے بعد قوم اسمبلی میں پی ٹی آئی کی نشستیں 109 ہوجائیں گی۔
واضح رہے کہ حکمران اتحاد کی کل نشستیں 209 ہیں جس میں لیگ ن کے ارکان کی کُل تعداد 108 ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 68 ہے۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم ارکان کی تعداد 21 جبکہ ایک اقلیتی نشست معطل ہے۔
قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ کی 5 اور آئی پی پی کی 4 نشستیں ہیں۔
جے یو آئی-ف 8، بی این پی مینگل ایک، ایم ڈبلیو ایم ایک، پی کے میپ کی ایک نشست جبکہ قومی اسمبلی میں 6 اکین آزاد حیثیت میں موجود ہیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ضیا کی ایک، باپ پارٹی کی ایک اور نیشنل پارٹی کی ایک نشست ہے۔
مسلم لیگ ن کا حکمران اتحاد 209 ارکان کے ساتھ ایوان میں سادہ اکثریت رکھتا ہے جبکہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے کے بعد اپوزیشن اتحاد 120 ارکان پر مشتمل ہوگا۔
اس وقت پی ٹی آئی سمیت مجموعی اپوزیشن 97 ارکان پر مشتمل ہے۔
جمعہ کا روز پاکستانی سیاست میں ہمیشہ ہی تہلکہ خیز رہا ہے۔ آج بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔
تحریک انصاف کی بڑی کامیابی، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیدیا
سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت کا رکن قرار نہیں دیا جا سکتا اور پی ٹی آئی ہی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اکثریتی فیصلہ ہے اور 13 میں سے 8 ججوں نے اس کی حمایت جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت 5 ججوں نے فیصلے کی مخالفت کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو کسی اور جماعت کا امیدوارقرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے اورانتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخاب میں حصہ لینے سے نہیں روکتا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی زمہ داری پوری نہیں کی اور تحریک انصاف کے ارکان کو آزاد ظاہر کر کے غلط کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں اور الیکشن کمیشن 80 میں سے ان 39 ارکان اسمبلی کے تناسب سے جنہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کیا تھا، تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں الاٹ کرے جبکہ باقی 41 اراکین وابستگی کے حوالے سے 15 روز میں الیکشن کمیشن میں اپنا حلف نامہ جمع کروائیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہو گا اور الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی فہرست دوبارہ مرتب کرے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو آزاد قرار نہیں دیا جا سکتا، لہٰذا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے بجائے پی ٹی آئی کو دی جائیں۔