اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن بمباری پر دنیا کی تنقید کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے اصل منصوبے سے پردہ ہٹا دیا ہے، صیہونی حکومت نے گریٹر اسرائیل کا متنازع نقشہ جاری کر دیا ہے جس میں فلسطین کے علاوہ کئی عرب ممالک شامل ہیں۔
6 جنوری کو اسرائیلی حکومت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پر پوسٹ کیے گئے نقشے میں فلسطین، شام، لبنان، اور اردن کے کچھ حصوں کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
یہ نقشہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے عرب زبان کے اکائونٹ پر جاری کیا گیا تھا۔
اسرائیلی کی مذموم حرکت کی عرب ممالک نے شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے خبردار کیا کہ اس قسم کی اشتعال انگیزی خطے میں انتہا پسندی کو بڑھا سکتی ہے۔
اسرائیل کے خلاف دہائیوں سے برسر پیکار فلسطینی تنظیم حماس نے نقشے کو اسرائیل کی ’جارحانہ فطرت اور توسیع پسندانہ عزائم‘ کی تصدیق قرار دیتے ہوئے عرب اور مسلم حکومتوں سے اس کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔
نقشے پر ردعمل میں سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے بے بنیاد اور انتہا پسندانہ اقدامات اسرائیلی حکام کے غاصبانہ ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے اقدامات قبضے کو مستحکم کرنے، ریاستوں کی خود مختاری پر حملے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ارادوں کا ظاہر کرتے ہیں۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے خطے کے ممالک اور عوام کے خلاف جاری اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھر قطر، اردن اور متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے خطے میں امن کوششوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
اردن نے نقشے کو دعوے اور وہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
اماراتی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو اسرائیلی قبضے کو وسعت دینے کی دانستہ کوشش اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
وزارت نے اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف تمام اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل خطے میں کشیدگی بڑھانے، امن و استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور دو ریاستی حل کے لیے رکاوٹ ہے۔
وزارت نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ خطے میں دیرینہ مسائل اور تنازعات کو حل کر کے امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔