اتوار, جون 22, 2025
ہومٹاپ اسٹوریآپ کی پانی کی بوتل میں باتھ روم سے زیادہ جراثیم ہوسکتے...

آپ کی پانی کی بوتل میں باتھ روم سے زیادہ جراثیم ہوسکتے ہیں 

نورین محمد سلیم 

پانی کی بوتل کئی لوگوں کی زندگی کا اہم جزو ہے۔ گرمیوں میں تو یہ انتہائی ضروری ہوجاتی ہے۔ بچے سکول جارہے ہوں تو مائیں انہیں پانی کی بوتل ضرور دیتی ہیں۔ پانی کی بوتل ساتھ رکھنے کے کئی فوائد ہیں۔ ایک تو صاف ستھرا پانی ملتا ہے جو پاکستان کے عوامی مقامات پر اب کم ہی دستیاب ہوتا ہے۔

دوسرا پانی کی بوتل ساتھ رکھنے کی عادت جسم میں پانی کی مقدار کو توازن میں رکھنے میں مددگار ہوتی ہے اور اس کے ساتھ گندے گلاسوں میں پانی پینے سے بچ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ڈسپوزیبل میٹریل بھی صحت کے لیے مفید نہیں۔

مگر رکیے اور غور کیجئے کیا واقعی جو پانی کی بوتل استعمال کر رہے ہیں وہ واقعی صاف ہے اور آپ کے مقاصد جس کے لیے آپ پانی کی بوتل ساتھ رکھتے ہیں وہ پورے ہو رہے ہیں۔ اور اس بوتل کی صفائی کتنی ضروی ہے۔ یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

آگے بڑھنے سے پاکستان سٹوریز کے سوشل میڈیا پیچز کو لائیک کرنا نہ بھولیں کیونکہ پاکستان سٹوریز آپ کے لیے تصدیق شدہ اور معیاری مواد لا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پیچز لائیک کرلیں تاکہ یہ آپ تک پہنچتا رہے۔

پاکستان سٹوریز کے سوشل میڈیا پیچز 

پاکستان اسٹوریز فیس بک  پاکستان اسٹوریز ایکس  پاکستان اسٹوریز لنکڈان    پاکستان اسٹوریز یوٹیوب  پاکستان اسٹوریز انسٹاگرام

ماہر ڈاکٹروں اور انفیکشن سے پھیلنے والی بیماریوں کی تنظیم کے ماہر روڈریگو لنز کہتے ہیں کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانی کی بوتل کو صرف پانی ہی سے تھوڑا سا صاف کرنے یا کھنگالنے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ کئی سالوں کی تحقیق بتاتی ہے کہ اگر پانی کی بوتل کو اچھے سے دھویا نہیں گیا تو اس میں بیکٹیریا اور فنگس جنم لیتے ہیں جو صحت کے دشمن ہیں۔

پانی پر کام کرنے والا ادارہ واٹر فلٹر گروپ کے مطابق پانی کی وہ بوتل جس کو بار بار استعمال کیا جاتا ہے اس میں 2 کروڑ جرثومے ہوسکتے ہیں، یہ بہت بڑی بات ہے۔ باتھ روم یا باتھ روم کی سیٹ پر اوسطاً 515 سی ایف یو یا جرثومے ہوسکتے ہیں۔

اب غور کریں تو پانی کی بوتل اگر صاف نہیں تو اس میں باتھ روم کی سیٹ سے 4 گنا زیادہ جرثومے موجود ہوسکتے ہیں۔ پالتو جانوروں کے کھانے والے برتنوں میں اوسطاً 14 لاکھ سی ایف یو یا جرثومے، کمپیوٹر کے ماؤس پر 40 لاکھ جرثومے اور کچن کے سنک ایک کروڑ دس لاکھ جرثومے ہوسکتے ہیں۔

امریکی یونیورسٹی کے ایک سروے میں جب پانی کی 90 بوتلوں پر تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ 15 فیصد صارفین دن کے اختتام پر بچا ہوا پانی نہیں پھینکتے اور اگلے روز اس میں مزید پانی بھر لیتے ہیں۔

40 فیصد کے مطابق وہ دن میں ایک مرتبہ اپنی پانی کی بوتل کو دھوتے ہیں۔، 25 فیصد کے مطابق وہ ہفتے میں چند بار صفائی کرتے ہیں اور 13 فیصد کے مطابق وہ 30 دنوں میں صرف ایک دو بار ہی بوتل کی صفائی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ اس میں صرف پانی ہی ہوتا ہے۔ ان کی رائے درست نہیں کیونکہ بیکڑیا ہر جگہ پر موجود ہوتے ہیں۔

یہ بیکٹیریا ہماری پانی کی بوتل میں کئی طریقوں سے داخل ہوسکتے ہیں۔ سب سے پہلا طریقہ وہ ہوتا جب ہم پانی کی بوتل کے ساتھ منہ لگاتے ہیں۔ اس وقت جو جرثومے جلد، ہونٹوں، مسوڑھوں، دانتوں، زبان غرض ہمارے جسم کا جو بھی حصہ اس بوتل کو چھوتا ہے پانی پینے کے لیے اس پر لگے ہوئے جرثومے بوتل میں داخل ہو کر نئے ماحول میں پرورش پانا شروع کردیتے ہیں۔

یہ جرثومے اس وقت بھی پانی کی بوتل میں داخل ہوجاتے ہیں جب اسے اٹھاتے ہیں۔ اس کا ڈھکن کھولتے ہیں یا کسی بھی مقصد کے لیے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ ہاتھ کبھی بھی جرثومے سے صاف نہیں ہوسکتے۔

پانی کی بوتل میں جانے کے بعد یہ بیکٹیریا اور جرثومے وہاں پر اپنے گھر بناتے ہیں۔ اگر پانی کی بوتل کی صفائی نہ ہو تو پھر یہ چند گھنٹوں جو کہ 24 گھنٹے تک ہوسکتے ہیں ان کی تعداد لاکھوں میں پہنچ سکتی ہے۔ کم روشنی، نمی والی جگہ مختلف اقسام کے جرثوموں کی بڑھوتری کے لیے بہترین ہوتی ہے۔

اور کچھ معاملات ایسے ہیں جس میں ان جرثوموں کو آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب بالکل بھی حفظان صحت کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ بوتل کے آخر میں سبز رنگ یا داغ نظر آتا ہے اور ڈھکن کی سطح سیاہ ہوتی ہے جہاں پر صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پھیل چکے ہوتے ہیں۔

ایسا نہیں کہ جرثومے نقصاں دہ ہی ہیں۔ کچھ حالات میں یہ لازمی بھی ہوتے ہیں۔ مگر جب ان کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جائے تو پھر بیماریوں کا حملہ ہوسکتا ہے۔ اور اگر بوتل بہت ہی زیادہ گندی ہے تو پھر اینٹی بائیوٹک کا استعمال ہی دوبارہ آپ کو صحت مند کرسکتا ہے۔

اس لیے لازمی ہے کہ آپ اپنی پانی کی بوتل کو صاف رکھیں۔ پانی کی بوتل اپنے ساتھ رکھنا اچھی عادت ہے مگر اس کے ساتھ صفائی اور یہ جاننا بھی لازمی ہے کہ آپ کیسے بہتر صفائی کرسکتے ہیں۔

ماہرین کی رائے میں بوتل میں پینے کے لیے پانی ڈالنے سے پہلے اچھی طرف صاف کرلیں۔ اس طرح جب واپس گھر آئیں تو اس وقت بھی بوتل کو صاف کرلیں۔ بیکڑیا اور جرثوموں کو کنٹرول کرنے کے لیے صابن اور پانی استعمال کریں جو اپنے گھر کے کچن میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ برش کا استعمال کرنا بہتر رہے گا۔

بوتل دھونے کے بعددوبارہ استعمال سے پہلے خشک ہونے دیں

ماہرین کے مطابق اپنی پانی کی بوتل میں جوس، سپورٹس،سافٹ ڈرنکس نہ رکھیں۔ ان میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو جرثوموں کو بڑھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اپنی بوتل کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہیے۔

پانی کی بوتل مختلف اجزاء سے بنتی ہے جس میں ایلومینیم، پلاسٹک یا شیشہ شامل ہے۔ یہ ہر ایک کی اپنی پسند ہوسکتی ہے اور تینوں میں جرثوموں کی افزائش ہوتی ہے۔ تاہم کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ شیشے کی بوتلوں میں یہ تعداد کم ہوتی ہے۔ لکڑی کی بوتل سے گریز کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -

مقبول ترین